ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا
ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا
اندھا ہے تجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا
دل کی بری عادت ہے جو مٹتا ہے بتوں پر
واللہ میں ان کو تو برائی نہیں دیتا
کس طرح جوانی میں چلوں راہ پہ ناصح
یہ عمر ہی ایسی ہے سجھائی نہیں دیتا
گرتا ہے اسی وقت بشر منہ کے بل آ کر
جب تیرے سوا کوئی دکھائی نہیں دیتا
سن کر مری فریاد وہ یہ کہتے ہیں شاعرؔ
اس طرح تو کوئی بھی دہائی نہیں دیتا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |