ذکر دشمن ہے ناگوار کسے
ذکر دشمن ہے ناگوار کسے
تم سناتے ہو بار بار کسے
مانگ لوں عمر خضر سے لیکن
تیرے وعدے کا اعتبار کسے
ہائے بے چپن کر دیا دم خواب
تو نے اے آہ شعلہ بار کسے
گالیاں دے رہے ہیں ہونٹوں میں
اس ادا پر نہ آئے پیار کسے
ہے نسیمؔ ایک سنگ دل وہ بت
دل کو دیتا ہے میرے یار کسے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |