ذکر دشمن ہے ناگوار کسے

ذکر دشمن ہے ناگوار کسے
by نسیم بھرتپوری
323694ذکر دشمن ہے ناگوار کسےنسیم بھرتپوری

ذکر دشمن ہے ناگوار کسے
تم سناتے ہو بار بار کسے

مانگ لوں عمر خضر سے لیکن
تیرے وعدے کا اعتبار کسے

ہائے بے چپن کر دیا دم خواب
تو نے اے آہ شعلہ بار کسے

گالیاں دے رہے ہیں ہونٹوں میں
اس ادا پر نہ آئے پیار کسے

ہے نسیمؔ ایک سنگ دل وہ بت
دل کو دیتا ہے میرے یار کسے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.