ذکر ہر صبح و شام ہے تیرا
ذکر ہر صبح و شام ہے تیرا
ورد عاشق کوں نام ہے تیرا
مت کر آزاد دام زلف سیں دل
بال باندھا غلام ہے تیرا
لشکر غم نے دل سیں کوچ کیا
جب سے اس میں مقام ہے تیرا
جام مے کا پلانا ہے بے رنگ
شوق جن کوں مدام ہے تیرا
آج ناجیؔ سے رم نہ کر اے شوخ
دیکھ مدت سیں رام ہے تیرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |