رات واں گل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا

رات واں گل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا
by مصطفٰی خان شیفتہ
297481رات واں گل کی طرح سے جسے خنداں دیکھامصطفٰی خان شیفتہ

رات واں گل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا
صبح بلبل کی روش ہمدمِ افغاں دیکھا

کوئی بے جان جہاں میں نہیں جیتا لیکن
تیرے مہجور کو جیتے ہوئے بے جاں دیکھا

میں نے کیا جانئے کس ذوق سے دی جاں دمِ قتل
کہ بہت اس سے ستم گر کو پشیماں دیکھا

نہ ہوا یہ کہ کبھی اپنے گلے پر دیکھیں
یوں تو سو بار ترا خنجرِ براں دیکھا

اس طرف کو بھی نگہ تا سرِ مژگاں آئی
بارے کچھ کچھ اثرِ گریۂ پنہاں دیکھا

پانی پانی ہوئے مرقد پہ مرے آ کے وہ جب
شمع کو نعش پہ پروانے کی، گریاں دیکھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.