رساؔ کو دل میں رکھتے ہیں رساؔ کے جاننے والے
رساؔ کو دل میں رکھتے ہیں رساؔ کے جاننے والے
وفا کی قدر کرتے ہیں وفا کے جاننے والے
تری تیغ ادا کھنچتے ہی اپنی جان جاتی ہے
قضا سے پہلے مرتے ہیں قضا کے جاننے والے
بھری ہیں شوخیاں لاکھوں تری نیچی نگاہوں میں
ہمیں ہیں کچھ تری شرم و حیا کے جاننے والے
مری فریاد سن کر کچھ انہیں پروا نہیں ہوتی
نڈر بیٹھے ہیں آہ نارسا کے جاننے والے
رساؔ کو سب نے سمجھایا مگر سمجھا نہ کچھ ظالم
ہوئے مجبور اس مرد خدا کے جاننے والے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |