رموز محبت

رموز محبت
by اثر صہبائی
330715رموز محبتاثر صہبائی

جب آنکھ کھول کے دیکھا تو ہو گیا مستور
یہ میرا دیدۂ بینا ہی اک حجاب ہوا
تو چھپ گیا مہ و انجم میں لالہ و گل میں
ہر ایک جلوۂ رنگیں ترا نقاب ہوا
جب آنکھ بند ہوئی تو ہی جلوہ آرا تھا

مری زبان کھلی شرح عاشقی کے لیے
مرا بیاں تھا مرقع مری خجالت کا
ہر ایک حرف میں تھا غیریت کا افسانہ
مری زباں نے کیا خوں مری محبت کا
مرے سکوت میں طوفان عشق برپا تھا

مرے حواس رہے تیرے وصل میں حائل
جو بے خودی میں ہوا غرق تو ملا مجھ کو
عجیب شے ہے محبت میں خود فراموشی
فنا ہوا تو ملی لذت بقا مجھ کو
مرا وجود ہی اے دوست ایک پردہ تھا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.