روبرو آنا چھپانا چھوڑ دے

روبرو آنا چھپانا چھوڑ دے
by جمیلہ خدا بخش
317415روبرو آنا چھپانا چھوڑ دےجمیلہ خدا بخش

روبرو آنا چھپانا چھوڑ دے
لن ترانی کا سنانا چھوڑ دے

جلوہ گر ہو جا مرے دل میں صنم
کو بہ کو مجھ کو پھرانا چھوڑ دے

اب تو مشت خاک باقی رہ گئی
شعلۂ فرقت جلانا چھوڑ دے

رنج سہنے کی نہیں طاقت مجھے
غیر کی محفل میں جانا چھوڑ دے

مثل بت خاموش ہو جاؤں گا میں
گر سلاسل غل مچانا چھوڑ دے

اے صبا سرگشتہ میں کب تک رہوں
میری مٹی کا اڑانا چھوڑ دے

تار تار اب ہو گئے دامن مرے
پنجۂ وحشت سنانا چھوڑ دے

رخ پہ آ کر بے ادب کرتے ہیں بل
گیسوؤں کا سر چھڑانا چھوڑ دے

ہوں جمیلہؔ کی طرح میں غمزدہ
اے فلک میرا ستانا چھوڑ دے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.