رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح
آتا نہیں ہے وہ تو کسی ڈھب سے داؤ میں
بنتی نہیں ہے ملنے کی اس کے کوئی طرح
تشبیہ کس سے دوں کہ طرح دار کی مرے
سب سے نرالی وضع ہے سب سے نئی طرح
مر چک کہیں کہ تو غم ہجراں سے چھوٹ جائے
کہتے تو ہیں بھلے کی ولیکن بری طرح
نے تاب ہجر میں ہے نہ آرام وصل میں
کم بخت دل کو چین نہیں ہے کسی طرح
لگتی ہیں گالیاں بھی ترے منہ سے کیا بھلی
قربان تیرے پھر مجھے کہہ لے اسی طرح
پامال ہم نہ ہوتے فقط جور چرخ سے
آئی ہماری جان پہ آفت کئی طرح
نے جائے واں بنے ہے نے بن جائے چین ہے
کیا کیجیے ہمیں تو ہے مشکل سبھی طرح
معشوق اور بھی ہیں بتا دے جہان میں
کرتا ہے کون ظلم کسی پر تری طرح
ہوں جاں بہ لب بتان ستم گر کے ہاتھ سے
کیا سب جہاں میں جیتے ہیں مومنؔ اسی طرح
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |