رکھتے ہیں خضر سے نہ غرض رہ نما سے ہم
رکھتے ہیں خضر سے نہ غرض رہ نما سے ہم
چلتے ہیں بچ کے دور ہر اک نقش پا سے ہم
مانوس ہو چلے ہیں جو دل کی صدا سے ہم
شاید کہ جی اٹھے تری آواز پا سے ہم
یا رب نگاہ شوق کو دے اور وسعتیں
گھبرا اٹھے جمال جہت آشنا سے ہم
مخصوص کس کے واسطے ہے رحمت تمام
پوچھیں گے ایک دن یہ کسی پارسا سے ہم
او مست ناز حسن تجھے کچھ خبر بھی ہے
تجھ پر نثار ہوتے ہیں کس کس ادا سے ہم
یہ کون چھا گیا ہے دل و دیدہ پر کہ آج
اپنی نظر میں آپ ہیں ناآشنا سے ہم
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |