رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا
رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا
کچھ کہہ تو سہی ظالم آخر تجھے کیا کرنا
کیا تم سے زیادہ ہے دنیا میں حسیں کوئی
ایمان سے کہہ دینا انصاف ذرا کرنا
سہنی بھی جفا ان کی کرنی بھی وفا ان سے
ان کی بھی خوشی کرنی دل کا بھی کہا کرنا
بوسہ بھی مجھے دینا ہونٹوں میں بھی کچھ کہنا
جینے کی دوا دینا مرنے کی دعا کرنا
ترچھی چتون نے لاکھوں ہی کئے بسمل
اے ترک ترا ناوک کیا جانے خطا کرنا
بیداد کا اب شکوہ بے جا ہے نسیمؔ ان سے
تھا تم کو محبت کا اظہار ہی کیا کرنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |