زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ

زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ
by عشق اورنگ آبادی

زاہد نہیں مسجد سے کم حرمت مے خانہ
مستوں کی جماعت میں محراب ہے پیمانہ

کیوں زلف تری الجھی رہتی ہے اے جانانہ
حاضر ہے دل صد چاک درکار ہو گر شانہ

دیکھے جو تری صورت ہو جائے ہے دیوانہ
ہے عکس سے تجھ رخ کے آئینہ پری خانہ

اس دل کا مرے جلنا رکھتا ہے وہ کیفیت
دیکھے گا جو پروانہ ہو جائے گا مستانہ

اک نقد نگہ پر عشقؔ بکتا ہے تو کر سودا
دے بہر خریداری دیدار کا بیعانہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse