زندگی نام ہے محبت کا

کوئی رسوا کوئی سودائی ہے
by عزیز حیدرآبادی
318194کوئی رسوا کوئی سودائی ہےعزیز حیدرآبادی

زندگی نام ہے محبت کا
مرگ انجام ہے محبت کا

کس طرح نکلے باغ سے بلبل
بوئے گل دام ہے محبت کا

خاص مجھ پر نہیں نگاہ کرم
قاعدہ عام ہے محبت کا

روح کے واسطے تن خاکی
ایک احرام ہے محبت کا

میری ضد سے ہوس پرستوں میں
نام بد نام ہے محبت کا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.