ساتھی
میں اس کو پانا بھی چاہوں
تو یہ میرے لیے نا ممکن ہے
وہ آگے آگے تیز خرام
میں اس کے پیچھے پیچھے
افتاں خیزاں
آوازیں دیتا
شور مچاتا
کب سے رواں ہوں
برگ خزاں ہوں
جب میں اکتا کر رک جاؤں گا
وہ بھی پل بھر کو ٹھہر کر
مجھ سے آنکھیں چار کرے گا
پھر اپنی چاہت کا اقرار کرے گا
پھر میں
منہ توڑ کے
تیزی سے گھر کی جانب لوٹوں گا
اپنے نقش قدم روندوں گا
اب وہ دل تھام کے
میرے پیچھے لپکتا آئے گا
ندی نالے
پتھر پربت پھاند آ جائے گا
میں آگے آگے
وہ پیچھے پیچھے
دونوں کی رفتار ہے اک جیسی
پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے
وہ مجھ کو یا میں اس کو پا لوں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |