ساقیا ہے یہ جام کا عالم
ساقیا ہے یہ جام کا عالم
جیسے ماہ تمام کا عالم
کبک رفتار اپنی بھول گئے
دیکھو اس کے خرام کا عالم
اب خدا پھر ہمیں نہ دکھلائے
شب ہجراں کی شام کا عالم
تجھ پہ ہے ان دنوں میں نام خدا
کچھ عجب دھوم دھام کا عالم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |