ساقی جو دیئے جائے یہ کہہ کر کہ پئے جا
ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پئے جا
تو میں بھی پئے جاؤں یہ کہہ کر کہ دیئے جا
جانے کی جو ضد ہے تو مجھے زہر دئے جا
اتنا تو کہا مان لے اتنا تو کئے جا
کچھ اور نہ کر مجھ پہ جفائیں تو کئے جا
کچھ اور نہ لے میری دعائیں تو لئے جا
کیا لذت تعزیر نے مجبور کیا ہے
آتا ہے یہی جی میں کہ تقصیر کئے جا
کم بخت رساؔ تیری رسائی نہیں ان تک
تو خوب سا اسلام کو بدنام کئے جا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |