سال گرہ کا تحفہ
میری بارہویں سال گرہ پر
سب نے نوازا تحفے دے کر
ابا اک سائیکل لے آئے
امی نے لڈو بنوائے
دیدی نے کپڑے سلوائے
بھیا گیند اور بلا لائے
ہر اک کچھ نہ کچھ لایا تھا
اک تحفہ تھا ماسٹر جی کا
ماسٹر جی لائے تھے کھلونا
سب سے الگ سب سے نرالا
اک قطار میں تین تھے بندر
کیا خوبی تھی ان کے اندر
اک تھا ہاتھ سے آنکھیں موندے
دوسرا منہ پر ہاتھ تھا رکھے
اور جو تیسرا بندر دیکھا
ہاتھ جو تھا کانوں پر رکھا
ماسٹر جی سے پوچھا میں نے
کیسا کھلونا ہے کیا جانے
کہنے لگے لو غور سے سن لو
پہلے سن لو پھر منہ کھولو
اک کہتا ہے برا نہ دیکھو
دوسرا بولے برا نہ بولو
اور تیسرے کا یہ ہے کہنا
برا کسی سے کبھی نہ سننا
کیوں بھئی کیسا ہے یہ تحفہ
ہے کہ نہیں یہ سب کی پسند کا
ماسٹر جی کی باتیں سن کر
ملی نصیحت سال گرہ پر
خوش تھے میرے امی ابا
تحفہ دیکھ کے ماسٹر جی کا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |