سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی
سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی
بہانہ کر کے موتیاں کا پرونے ہار بیٹھوں گی
اونو یہاں آؤ کہیں گے تو کہوں گی کام کرتی ہوں
اٹھلتی ہور مٹھلتی چپ گھڑی دو چار بیٹھوں گی
نزک میں ان کے جانے کو خوشی سوں شاد ہوں دل میں
ولے لوگوں میں دکھلانے کوں ہو بیزار بیٹھوں گی
بلایاں جیو کا لے میں پڑوں گی پاؤں میں دل سوں
ولے ظاہر میں دکھلانے کوں ہو اغیار بیٹھوں گی
کروں گی ظاہرا چپ میں غصہ ہور مان ہٹ لیکن
سریجن پر تے جیو اپنا یہ جیو میں وار بیٹھوں گی
کنے کو چپ کتی ہوں میں ولے میں دل میں گھٹکی ہوں
نزک ہو ہاشمیؔ سوں مل کر آٹھوں پار بیٹھوں گی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |