سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی

سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی
by ہاشمی بیجاپوری
299482سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گیہاشمی بیجاپوری

سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی
بہانہ کر کے موتیاں کا پرونے ہار بیٹھوں گی

اونو یہاں آؤ کہیں گے تو کہوں گی کام کرتی ہوں
اٹھلتی ہور مٹھلتی چپ گھڑی دو چار بیٹھوں گی

نزک میں ان کے جانے کو خوشی سوں شاد ہوں دل میں
ولے لوگوں میں دکھلانے کوں ہو بیزار بیٹھوں گی

بلایاں جیو کا لے میں پڑوں‌ گی پاؤں میں دل سوں
ولے ظاہر میں دکھلانے کوں ہو اغیار بیٹھوں گی

کروں گی ظاہرا چپ میں غصہ ہور مان‌ ہٹ لیکن
سریجن پر تے جیو اپنا یہ جیو میں وار بیٹھوں گی

کنے کو چپ کتی ہوں میں ولے میں دل میں گھٹکی ہوں
نزک ہو ہاشمیؔ سوں مل کر آٹھوں پار بیٹھوں گی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.