سخت دشوار ہے پہلو میں بچانا دل کا
سخت دشوار ہے پہلو میں بچانا دل کا
کچھ نگاہوں سے برستا ہے چرانا دل کا
ہائے دل اور دل زار کے ہم سے برتاؤ
اور پھر تم سے دل زار پہ آنا دل کا
شمع سے زینت پہلو ہے نہ پروانے سے
تم کو منظور ہے ہر طرح جلانا دل کا
ناصحو زلف کے الجھاؤ برے ہوتے ہیں
کچھ ہنسی کھیل سمجھتے ہو چھڑانا دل کا
قہر ڈھائے ترے اظہار تمنا نے ظہیرؔ
حال کہتا ہے کسی سے کوئی دانا دل کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |