سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں
سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں
یاں لگ ہنر میں عشق کے کامل ہوا ہوں میں
سینکوں نگاہ گرم سیں خوش چشم کی مجھے
شمشیر اس بھواں کے سیں گھائل ہوا ہوں میں
مانند آسماں ہے مشبک مرا جگر
کس کی نگہ سیں آج مقابل ہوا ہوں میں
بھاری ہے دیکھنا مرا تجھ کن رقیب کوں
چھاتی پے اس کی آج بجرسل ہوا ہوں میں
زلف مطول و دہن مختصر کوں دیکھ
تیرے درس کے علم میں فاضل ہوا ہوں میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |