سرسید کے مزار پر
چراغ علم روشن ہے حقیقت کی ہواؤں پر
حکومت کر رہا ہے ایک گوشے سے فضاؤں پر
یہ سر سبزی و شادابی جو ویرانی کا حاصل ہے
رگوں میں اس کی پوشیدہ تموج خیز اک دل ہے
ابھی تک خاک میں اس کی ہے جوش ارتقا باقی
لحد پر گھاس کے پتوں میں ہے نشوونما باقی
ابھی تک انجمن میں گونج باقی ہے صداؤں کی
ابھی تک کھیلتی ہے خاک سے شوخی ہواؤں کی
یہ بزم خواب سرسید یہ نقش عظمت رفتہ
مے ایثار سے لبریز ہے اک جام نورانی
محبت کی طرح آباد رکھے گا خدا اس کو
مٹا سکتی نہیں دنیائے حادث کی ہوا اس کو
میں ذوق علم لے کر تربت سید پر آیا ہوں
عقیدت کے شگفتہ پھول اپنے ساتھ لایا ہوں
تری وحشت لئے پھرتی ہے گرم جستجو مجھ کو
سکوں اندوز ہونے کی بہت ہے آرزو مجھ کو
فضاؤں میں محبت کی حقیقت آشنا ہوں میں
اک آغوش ادب میں پرورش پاتا رہا ہوں میں
بقدر ذوق تکمیل تمنا کی تمنا ہے
اسی آغوش میں معراج فردا کی تمنا ہے
تمنا ہے جہان علم میں چمکوں سہا بن کر
جمود ظلمت ہستی پہ چھا جاؤں ضیا بن کر
تمنا ہے کہ دنیا مجھ سے یکسر نور ہو جائے
یہ تاریکی سمٹ کر ایک دن کافور ہو جائے
تمنا ہے کہ سرسید بنوں یا شبلیؔ و حالیؔ
کہ ان ارباب محفل کی ابھی تک ہے جگہ خالی
الٰہی خاک سرسید سے کچھ چنگاریاں دے دے
مذاق دل ترستا ہے تپش سامانیاں دے دے
مری قسمت میں اس مے خانے کا ساغر نہیں یا رب
عوض میں اس کے مجھ کو مشرب پیر مغاں دے دے
جہاں اک طائر سدرہ کسی دن چہچہایا تھا
انہیں شاخوں پہ مجھ کو اختیار آشیاں دے دے
جو میرے ساز فطرت میں نیا اک سوز بھرنا ہے
تو جوہرؔ اور ظفرؔ کیسی زبان نغمہ خواں دے دے
مجھے درکار ہے پھر ملک و ملت کی حدی خوانی
نذیرؔ و شبلیؔ و حالیؔ کا انداز بیاں دے دے
غبار رہ گزار دہر میں آلودگی کب تک
مرے زریں تصور کو بساط کہکشاں دے دے
دماغ و ذہن میں اک جنگ برپا ہے خیالوں کی
اسے ہموار کر کے اک سکون جاوداں دے دے
اگر ہے قافلے کے ساتھ چلنا میرا نا ممکن
تو مجھ کو رہنما کر دے مجھے اک کارواں دے دے
زمیں پر پاؤں پھیلانے کی گنجائش اگر کم ہے
مجھے بادل بنا دے سیر کو اک آسماں دے دے
اگر تخئیل سرسید ہے اب گلدستۂ ماضی
جوانی کی امنگوں کو نئی انگڑائیاں دے دے
پیام کامیابی دے مجھے ایوان رفعت سے
میں خالی ہاتھ جا سکتا نہیں سید کی تربت سے
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |