سرمۂ مفت نظر ہوں مری قیمت یہ ہے

سرمۂ مفت نظر ہوں مری قیمت یہ ہے
by مرزا غالب
298155سرمۂ مفت نظر ہوں مری قیمت یہ ہےمرزا غالب

سرمۂ مفت نظر ہوں مری قیمت یہ ہے
کہ رہے چشم خریدار پہ احساں میرا

رخصت نالہ مجھے دے کہ مبادا ظالم
تیرے چہرے سے ہو ظاہر غم پنہاں میرا

خلوت آبلۂ پا میں ہے جولاں میرا
خوں ہے دل تنگیٔ وحشت سے بیاباں میرا

حسرت نشۂ وحشت نہ بہ سعیٔ دل ہے
عرض خمیازۂ مجنوں ہے گریباں میرا

فہم زنجیری بے ربطی دل ہے یارب
کس زباں میں ہے لقب خواب پریشاں میرا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.