سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا

سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
by انعام اللہ خاں یقین

سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
ہمیں ظل ہما سے سایۂ دیوار بہتر تھا

مجھے دکھ پھر دیا تو نے منڈا کر سبزۂ خط کو
جراحت کو مرے وہ مرہم زنگار بہتر تھا

مجھے زنجیر کرنا کیا مناسب تھا بہاراں میں
کہ گل ہاتھوں میں اور پاؤں میں میرے خار بہتر تھا

ہموں نے ہجر سے کچھ وصل میں دھڑکے بہت دیکھے
ہمارے حق میں اس راحت سے وہ آزار بہتر تھا

مرا دل مر گیا جس دن کہ نظارہ سے باز آیا
یقیںؔ پرہیز اگر کرتا تو یہ بیمار بہتر تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse