سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں
سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں
بھلا اتنے تو ہم بارے ہوئے ہیں
نہ رکھتے ہم سے بل زلفوں کے حلقے
مگر اس کے یہ سنکارے ہوئے ہیں
تمہاری دیکھ کر عیاریوں کو
میاں کچھ ہم بھی عیارے ہوئے ہیں
بلاتے ہی نہ آئے ہم تو بولا
کہیں یہ نقد دل ہارے ہوئے ہیں
پھر آپی یوں نظیرؔ اس نے کہا ہاں
کسی چنچل کے للکارے ہوئے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |