سلف سے لوگ ان پہ مر رہے ہیں ہمیشہ جانیں لیا کریں گے

سلف سے لوگ ان پہ مر رہے ہیں ہمیشہ جانیں لیا کریں گے
by آغا حجو شرف
303893سلف سے لوگ ان پہ مر رہے ہیں ہمیشہ جانیں لیا کریں گےآغا حجو شرف

سلف سے لوگ ان پہ مر رہے ہیں ہمیشہ جانیں لیا کریں گے
یہی کرشمے ہوا کیے ہیں یہی کرشمے ہوا کریں گے

ہمیں جو بے جرم پیستے ہو یہ جانتے ہو کہ کیا کریں گے
خدا نے چاہا تو سرمہ ہو کر تمہاری آنکھوں میں جا کریں گے

نہ رہنے دیں گے کبھی وہ باہم تپاک دیکھیں گے ان میں جس دم
بدن سے خارج کریں گے جاں کو جگر سے دل کو جدا کریں گے

چمک ہے اس میں محبتانہ یہ بے قراری ہے عاشقانہ
مزا اٹھائیں گے درد دل کا کبھی نہ اس کی دوا کریں گے

بڑھا تو ہے ربط ہم سے تم سے خدا نے چاہا تو دیکھ لو گے
تمہارے پہلو میں یار دل کی طرح ہمیشہ رہا کریں گے

کسی کا احسان ہم نہ لیں گے کسی کو تکلیف کچھ نہ دیں گے
خدا نے پیدا کیا ہے ہم کو خدا ہی سے التجا کریں گے

جب آئیں گے وہ پئے عیادت تو ہوگی دل کو امید صحت
زمانہ مجھ کو دعا کرے گا مسیح میری دوا کریں گے

نہیں خوش اعمال اگر نہیں ہوں فرشتے تربت میں خشمگیں ہوں
خدا کی رحمت سے مطمئن ہوں یہ کیا کریں گے وہ کیا کریں گے

تمام ہوتے ہیں دیکھ جاؤں جمال آ کے ہمیں دکھاؤ
تمہارے غم میں لبوں پہ دم ہے کوئی گھڑی میں قضا کریں گے

رہے گی یاد ان کی خوش خرامی مرا سخن ہے یہ لا کلامی
قدم نہ پردے سے وہ نکالیں مری نظر میں پھرا کریں گے

رلائے جاتی ہے ان کی حسرت چلی ہی آتی ہے مجھ کو رقت
رہیں گی کاہے کو میری آنکھیں جو یوں ہی آنسو بہا کریں گے

ملا ہے آرام آشیاں کا نہیں کچھ اندیشہ باغباں کا
رہا بھی ہوں گے تو آ کے اکثر ہم اس قفس میں رہا کریں گے

کہیں ٹھکانا نہیں ہمارا تمہاری شفقت کا ہے سہارا
غریب ہیں دو ہمیں دلاسا تمہارے حق میں دعا کریں گے

لرز رہے ہیں ستانے والے خدا کے آگے کئی ہیں نالے
گریز ان سے کرے گا محشر یہ وہ قیامت بپا کریں گے

اگر چھٹے بھی قفس سے بلبل کرے گی برباد حسرت گل
رسائی ہوگی نہ آشیاں تک چمن میں تنکے چنا کریں گے

قبول ہوگی دعا ہماری کریں گے جس دم ہم آہ و زاری
کبھی نہ جائے گی اوپر اوپر ہماری حاجت روا کریں گے

نگاہیں ان پر جو ہم نے ڈالیں انہوں نے آنکھیں شرفؔ نکالیں
ستم یہ ڈھایا ہے کم سنی میں جوان ہو کے وہ کیا کریں گے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.