سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے
سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے
وہ کس خیال سے ایسا خیال کر بیٹھے
اب آؤ مان بھی جاؤ جو کچھ ہوا وہ ہوا
ذرا سی بات کا اتنا ملال کر بیٹھے
ہم اٹھتے بیٹھتے بھی ان کے پاس ڈرتے ہیں
وہ اور کچھ نہ الٰہی خیال کر بیٹھے
وہ اس لیے مرے پہلو میں بیٹھتے ہی نہیں
کہ یہ کہیں نہ سوال وصال کر بیٹھے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |