سورج کی شفق دامن آفاق میں گم ہے
سورج کی شفق دامن آفاق میں گم ہے
نیرنگ شقی مظہر اشراق میں گم ہے
مفہوم ازل آج کا انسان نہ سمجھا
عنوان اجل لذت تریاق میں گم ہے
گهواره تہذیب میں جو پل کے جواں ہو
گم اُس میں ہے اخلاق وہ اخلاق میں گم ہے
یہ سورچ کے بڑھ جائیے احساس کی حد سے
دوزخ کی تپش شعلۂ احراق میں گم ہے
کاشانہ ہستی یہ ہیں عفریت کے سائے
قرآن کی حرمت جو ابھی طاق میں میں گم ہے
انجم وہ جتاتا نہیں احسان کسی پر
کیا ضبط قوی خوبی اشفاق میں گم ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |