سورج کی کرنوں کا گیت

سورج کی کرنوں کا گیت
by اختر شیرانی

سنہری سورج نے آسماں پر
کہا کہ کیا بھیجوں میں زمیں کو
یہ راگ تھا کرنوں کی زباں پر
زمیں پہ جانے دو تم ہمیں کو

ترس گیا دھوپ کو زمانہ
ہیں کب سے چھائی ہوئی گھٹائیں
جو آج کر دو ہمیں روانہ
زمین پر نور جا بچھائیں

گھٹا کے پردوں کو چاک کر دیں
زمین پر روشنی لٹائیں
چمن کو کیچڑ سے پاک کر دیں
درختوں سے کھیلیں اور کھلائیں

یہ گیت گاتی ہوئی جہاں میں
چھما چھم آئیں سنہری کرنیں
ہر ایک گھر میں ہر اک مکاں میں
مچل کے چھائیں سنہری کرنیں

جو بچے اس وقت سو رہے ہیں
یہ ان کے بستر پہ جھومتی ہیں
وہ چپ ہیں بے ہوش ہو رہے ہیں
یہ ان کی آنکھوں کو چومتی ہیں

یہ ان کے گالوں پہ گرتی ہیں
تو گال ہو جاتے ہیں سنہری
یہ ان کے بالوں پہ گرتی ہیں جب
تو بال ہو جاتے ہیں سنہری

رسیلی لے میں سنا رہی ہیں
کہ اٹھو جاگ اٹھو پیارے بچو
ہوائیں بھی گیت گا رہی ہیں
کہ آؤ اب کھیلو پیارے بچو

بس اٹھ کھڑے ہو ہماری خاطر
یہ سوچو آئے ہیں ہم کہاں سے
اور اس پہ دیکھو تمہاری خاطر
یہ تحفہ لائے ہیں آسماں سے

یہ تحفہ تم جانتے ہو کیا ہے
سنہری سورج کی روشنی ہے
وہ دیکھو سورج چمک رہا ہے
شفق کی وادی لہک رہی ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse