سورۃ الأحقاف

تعارف سورت

edit

عربی متن

edit

اردو تراجم

edit

احمد علی

edit

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حمۤ (۱) یہ کتاب الله کی طرف سے اتاری گئی ہے جو غالب حکمت والا ہے (۲) ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو ان کے درمیان ہے کسی مصلحت ہی سے اور ایک خاص وقت تک کے لیے پیدا کیا ہے اورکافروں کو جس چیز سے ڈرایا جاتا ہے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۳) کہہ دو بھلا بتاؤ تو سہی جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے میرے پاس اس سے پہلے کی کوئی کتاب لاؤ یا کوئی علم چلا آتا ہو وہ لاؤ اگر تم سچے ہو (۴) اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو الله کےسوا اسےپکارتا ہے جو قیامت تک اس کے پکارنے کا جواب نہ دے سکے اور انہیں ان کے پکارنے کی خبر بھی نہ ہو (۵) او ر جب لوگ جمع کئےجائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے (۶) اور جب ان پر ہماری واضح آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کافر حق کو کہتے ہیں جب وہ ان کے پاس آچکا کہ یہ تو کھلم کھلاجادوہے (۷) کیا وہ کہتے ہیں آپ نے اسے خود بنا لیا ہے کہہ دو اگر میں نے اسے خود بنا لیا ہے تو تم مجھے الله سے بچانے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتے وہی بہتر جانتا ہے جو باتیں تم اس میں بناتے ہو میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہ کافی ہے اور وہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۸) کہہ دو میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور نہ تمہارے ساتھ میں نہیں پیروی کرتا مگر اس کی جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے سوائے اس کے نہیں کہ میں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں (۹) کہہ دو بتاؤ تو سہی اگر یہ کتاب الله کی طرف سے ہو اور تم اس کے منکر ہو اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ ایک ایسی کتاب پر گواہی دے کر ایمان بھی لے آیا اور تم اکڑے ہی رہے بے شک الله ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا (۱۰) اور کافروں نے ایمانداروں سے کہا اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ اس پر ہم سے پہلے نہ دوڑ کر جاتے اورجب انہوں نے اس کے ذریعے سے ہدایت نہیں پائی تو کہیں گے یہ تو پرانا جھوٹ ہے (۱۱) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب ہے جو رہنما اور رحمت تھی او ریہ کتاب ہے جو اسے سچا کرتی ہے عربی زبان میں ظالموں کو ڈرانے کے لیے اور نیکوں کو خوشخبری دینے کے لیے (۱۲) بے شک جنہوں نے کہا کہ ہمارا رب الله ہے پھر اسی پر جمے رہے پس ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۱۳) یہی بہشتی ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے بدلےان کاموں کے جو وہ کیا کرتے تھے (۱۴) اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرنے کی تاکید کی کہ اسے اس کی ماں نے تکلیف سے اٹھائے رکھا اور اسے تکلیف سے جنا اوراس کا حمل اور دودھ کا چھڑانا تیس مہینے ہیں یہاں تک کہ جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا اور چالیں سال کی عمر کو پہنچا تو اس نے کہا اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر انعام کی اور میرے والدین پر اور میں نیک عمل کروں جسے تو پسند کرے اور میرے لیے میری اولاد میں اصلاح کر بے شک میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور بے شک میں فرمانبردار میں ہوں (۱۵) یہی وہ لوگ ہیں جن سے ہم وہ نیک عمل قبول کرتے ہیں جو انہوں نے کیے اور بہشتیوں میں شامل کر کے ان کے گناہوں سے درگزر کرتے ہیں یہ اس سچے وعدے کے مطابق ہے جو ان سے کیا گیا تھا (۱۶) اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم پر تف ہے کیاتم مجھے یہ وعدہ دیتے ہو کہ میں قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی امتیں گزر گئیں اور وہ دونوں الله سے فریاد کر رہے ہیں کہ ارے تیرا ناس ہو ایمان لا بے شک الله کاوعدہ سچا ہے پھر وہ کہتا ہے یہ ہے کیا مگر پہلوں کے افسانے (۱۷) یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے حق میں بھی ان لوگوں کے ساتھ الله کا قول پورا ہو کر رہا جو ان سے پہلے جن اور انسان ہوگزرے ہیں بے شک وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں (۱۸) اور ہر ایک کے لیے اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجے ہیں تاکہ الله ان کے اعمال کا انہیں پورا عوض دے اور ان پر کچھ بھی ظلم نہ ہوگا (۱۹) اور جس دن کافر آگ کے روبرو لائے جائیں گے ان سے (کہا جائے گا) تم (اپنا حصہ) پاک چیزو ں میں سے اپنی دنیا کی زندگی میں لے چکے اور تم ان سے فائدہ اٹھا چکے پس آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بدلے اس کے جو تم زمین میں ناحق اکڑا کرتے تھے اوربدلے اس کے جو تم نافرمانی کیاکرتے تھے (۲۰) اور قوم عاد کے بھائی کا ذکر کر جب اس نے اپنی قوم کو (وادی) احقاف میں ڈرایا اور اس سے پہلے اورپیچھے کئی ڈرانے والے گزرے کہ سوائے الله کے کسی کی عبادت نہ کرو بے شک میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (۲۱) انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ تو ہمیں ہمارے معبودوں سے بہکا دے پس ہم پردہ (عذاب) لے آ جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اگر تو سچا ہے (۲۲) اس نے کہا اس کا علم تو الله کے پاس ہے اورمیں تمہیں وہ (پیغام) پہنچاتا ہوں جو میں دے کر بھیجا گیا ہوں لیکن میں تمہیں دیکھ رہا ہوں تم ایک جاہل قوم ہو (۲۳) پھر جب انہوں نے اسے دیکھا کہ وہ ایک ابر ہے جو ان کے میدانوں کی طرف بڑھا چلا آ رہا ہے کہنے لگے کہ یہ تو ابر ہے جو ہم پر برسے گا (نہیں) بلکہ یہ وہی ہے جسے تم جلدی چاہتے تھے یعنی آندھی جس میں دردناک عذاب ہے (۲۴) وہ اپنے رب کے حکم سے ہر ایک چیز کو برباد کر دے گی پس وہ صبح کو ایسے ہو گئے کہ سوائے ان کے گھروں کے کچھ نظر نہ آتا تھا ہم اسی طرح مجرم لوگوں کو سزا دیا کرتے ہیں (۲۵) اور ہم نے ان لوگوں کو ان باتوں میں قدرت دی تھی کہ تمہیں ان باتوں میں قدرت نہیں دی اور ہم نے انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے پھر نہ تو ان کے کان ہی کام آئے اور نہ ان کی آنکھیں ہی کام آئیں او رنہ ان کے دل ہی کچھ کام آئے کیوں کہ وہ الله کی آیتوں کو انکار ہی کرتے رہے اور جس عذاب کا وہ ٹھٹھا اڑیا کرتے تھے ان پر آن پڑا (۲۶) اور ہم ہلاک کر چکے ہیں جو تمہارے آس پاس بستیاں ہیں اور طرح طرح کے اپنے نشان قدرت بھی دکھائے تاکہ وہ باز آجائيں (۲۷) پھر ان معبودوں نے کیوں نہ مدد کی جن کو انہوں نے الله کے سوا مرتبہ حاصل کرنے کے لیے معبود بنا رکھا تھا بلکہ وہ تو ان سے کھو ئےگئے تھے اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور جو کچھ وہ ڈھکوسلے بنایا کرتےتھے (۲۸) اورجب ہم نے آپ کی طرف چند ایک جنوں کو پھیر دیا جو قرآن سن رہے تھے پس جب وہ آپ کے پاس حاضر ہوئے تو کہنے لگے چپ رہو پھر جب ختم ہوا تو اپنی قوم کی طرف واپس لوٹے ایسے حال میں کہ وہ ڈرانے والے تھے (۲۹) کہنے لگے اےہماری قوم بیشک ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل ہوئی ہے ان کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے ہو چکیں حق کی طرف ا ور سیدھے راستہ کی طرف رہنمائی کرتی ہے (۳۰) اے ہماری قوم الله کی طرف بلانے والے کو مان لو اور اس پر ایمان لے آؤ وہ تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے گا (۳۱) اور جو الله کی طرف بلانے والے کو نہ مانے گا تو وہ زمین میں اسے عاجر نہیں کر سکے گا اور الله کے سوا اس کا کوئی مددگار نہ ہوگا یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں (۳۲) کیا انہوں نے نہیں دیکھا جس الله نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے میں نہیں تھکا اس پر قاد رہے کہ مردوں کو زندہ کردے کیوں نہیں وہ تو ہر ایک چیز پر قادر ہے (۳۳) اور جس دن کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے (ان سے کہا جائے گا) کیا یہ امر واقعی نہیں ہے کہیں گے ہمیں اپنے رب کی قسم ضرور امر واقعی ہے ارشاد ہو گا تواپنے کفر کے بدلہ میں اس کا عذاب چکھو (۳۴) پھر صبرکر جیسا کہ عالی ہمت رسولوں نے کیا ہے اور ان کے لیے جلدی نہ کر گویا کہ وہ جس دن عذاب دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے (تو انہیں ایسا معلوم ہو گا) کہ ایک دن میں سے ایک گھڑی بھر رہے تھے آپ کا کام پہنچا دینا تھا سو کیا نافرمان لوگوں کے سوا اور کوئی ہلاک ہوگا (۳۵)۔