سورۃ الجن
تعارف سورت
editعربی متن
editاردو تراجم
editاحمد علی
editشروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
کہہ دو کہ مجھے اس بات کی وحی آئی ہے کہ کچھ جن (مجھ سے قرآن پڑھتے) سن گئے ہیں پھر انہوں نے (اپنی قوم سے) جا کر کہہ دیا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے (۱) جو نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے سو ہم اس پر ایمان لائے ہیں اور ہم اپنے رب کا کسی کو شریک نہ ٹھیرائیں گے (۲) اورہمارے رب کی شان بلند ہے نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ بیٹا (۳) اور ہم میں سے بعض بے وقوف ہیں جو الله پر جھوٹی باتیں بنایا کرتے تھے (۴) اور ہمیں خیال تھا کہ انسان اور جن الله پر ہرگز جھوٹ نہ بولیں گے (۵) اورکچھ آدمی جنوں کے مردوں سے پناہ لیاکرتے تھے سو انہوں نے ان کی سرکشی اور بڑھا دی (۶) اور وہ بھی سمجھے ہوئے تھے جیسا کہ تم نے سمجھ رکھا ہے کہ الله ہر گز کسی کو (رسول بنا کر) نہ بھیجحے گا (۷) اور ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو ہم نے اسے سخت پہروں اور شعلوں سے بھرا ہو ا پایا (۸) اورہم نے اس کے ٹھکانوں میں سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے پس جو کوئی اب کان دھرتا ہے تو وہ اپنے لیے ایک انگارہ تاک لگانے ہوئے پاتا ہے (۹) اورہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ نقصان کا ارادہ کیا گیا ہےیا ان کی نسبت ان کے رب نےراہ راست پر لانے کا ارادہ کیا ہے (۱۰) اور کچھ تو ہم میں سے نیک ہیں اور کچھ اور طرح کے ہم بھی مختلف طریقوں پر تھے (۱۱) اور بے شک ہم نے سمجھ لیا ہے کہ ہم الله کو زمین میں کبھی عاجز نہ کر سکیں گے اور نہ ہی ہم بھاگ کر عاجز کر سکیں گے (۱۲) اور جب ہم نے ہدایت کی بات سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے پھر جو اپنے رب پر ایمان لے لآیا تو نہ اسے نقصان کا ڈر رہے گا اور نہ ظلم کا (۱۳) اور کچھ تو ہم میں سے فرمانبردار ہیں اور کچھ نافرمان پس جوکوئی فرمانبردار ہو گیا سو ایسے لوگوں نے سیدھا راستہ تلاش کر لیا (۱۴) اور لیکن جو ظالم ہیں سو وہ دوزخ کا ایندھن ہوں گے (۱۵) اور اگر (مکہ والے) سیدھے راستے پر قائم رہتے تو ہم ان کو با افراط پانی سے سیراب کرتے (۱۶) تاکہ اس (ارزانی) میں ان کا امتحان کریں اورجس نے اپنے رب کی یاد سے منہ موڑا تو وہ اسے سخت عذاب میں ڈالے گا (۱۷) اوربے شک مسجدیں الله کے لیے ہیں پس تم الله کے ساتھ کسی کو نہ پکارو (۱۸) اورجب الله کا بندہ (نبی) اس کو پکارنے کھڑا ہوتا ہے تو لوگ اس پر جھمگٹا کرنے لگتے ہیں (۱۹) کہہ دو میں تو اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کوبھی شریک نہیں کرتا (۲۰) کہہ دو میں نہ تمہارے کسی ضرر کا اختیار رکھتا ہوں اورنہ کسی بھلائی کا (۲۱) کہہ دو مجھے الله سے کوئی نہیں بچا سکے گا اور نہ مجھے اس کے سوا پناہ ملے گی (۲۲) مگر الله کا پیغام اور اس کا حکم پہنچانا ہے اور جو کوئی الله اوراس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لیے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ سدا رہے گا (۲۳) یہاں تک کہ جب وہ (عذاب) دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو وہ جان لیں گے کہ کس کے مددگار کمزور اور شمار میں کم ہیں (۲۴) کہہ دو مجھے خبر نہیں جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا اس کے لیے میرا رب کوئی مدت ٹھیراتا ہے (۲۵) وہ غیب جاننے والا ہے اپنے غائب کی باتوں پر کسی کو واقف نہیں کرتا (۲۶) مگر اپنے پسندیدہ رسول کو پھراس کے آگے اور پیچھے محافظ مقرر کر دیتا ہے (۲۷) تاکہ وہ بظاہر جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور الله نے تمام کاموں کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے ارواس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے (۲۸)۔