سورۃ الزمر

تعارف سورت

edit

عربی متن

edit

اردو تراجم

edit

احمد علی

edit

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

یہ کتاب الله کی طرف سے نازل کی گئی ہے جو غالب حکمت والا ہے (۱) بے شک ہم نے یہ کتاب ٹھیک طور پر آپ کی طرف نازل کی ہے پس تو خالص الله ہی کی فرمانبرداری مدِ نظر رکھ کر اسی کی عبادت کر (۲) خبردار! خالص فرمانبرداری الله ہی کے لیے ہے جنہوں نے اس کے سوا اور کارساز بنا لیے ہیں ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ وہ ہمیں الله سے قریب کر دیں بے شک الله ان کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتےتھے بے شک الله اسے ہدایت نہیں کرتا جو جھوٹا ناشکرگزار ہو (۳) اگر الله چاہتا کہ کسی کو فرزند بنائے تواپنی مخلوقات میں سے جسے چاہتا چن لیتا وہ پاک ہے وہ الله ایک بڑا غالب ہے (۴) اس نے آسمانوں اور زمین کو حکمت سے پیدا کیا وہ رات کو دن پر لپیٹ دیتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اُس نے سورج اور چاند کو تابع کر دیا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے خبردار! وہی غالب بخشنے والا ہے (۵) اُس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اُس نے اُس سے اُس کی بیوی بنائی اور تمہارے لیے آٹھ نر اور مادہ چارپایوں کے پیدا کیے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک کیفیت کے بعد دوسری کیفیت پر تین اندھیروں میں بناتا ہے یہی الله تمہارا رب ہے اُسی کی بادشاہی ہے اُس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں پھرے جا رہے ہو (۶) اگر تم انکار کرو تو بے شک الله تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر اپنے رب ہی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو بے شک وہ سینوں کے بھید جاننے والا ہے (۷) اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کواس کی طرف رجوع کر کے پکارتا ہے پھر جب وہ اُسے کوئی نعمت اپنی طرف سے عطا کرتا ہے تو جس کے لیے پہلے پکارتا تھا اُسے بھول جاتا ہے اور اس کے لیے شریک بناتا ہے تاکہ اس کی راہ سے گمراہ کرے کہہ دو اپنے کفر میں تھوڑی مدت فائد ہ اٹھا لے بے شک تو دوزخیوں میں سے ہے (۸) (کیا کافر بہتر ہے) یا وہ جو رات کے اوقات میں سجدہ اور قیام کی حالت میں عبادت کر رہا ہو آخرت سے ڈر رہا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید کر رہا ہو کہہ دو کیا علم والے اور بے علم برابر ہو سکتے ہیں سمجھتے وہی ہیں جو عقل والے ہیں (۹) کہہ دو اے میرے بندو جو ایمان لائےہو اپنے رب سے ڈرو ان کے لیے جنھوں نے اس دنیا میں نیکی کی ہے اچھا بدلہ ہے اور الله کی زمین کشادہ ہے بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا (۱۰) کہہ دو مجھے حکم ہوا ہے کہ میں الله کی اس طرح عبادت کروں کہ عبادت کو اُس کے لیے خاص رکھوں (۱۱) اور مجھے یہ بھی حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلا فرمانبردار بنوں (۱۲) کہہ دو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں (۱۳) کہہ دو میں خالص الله ہی کی اطاعت کرتے ہوئے اُس کی عبادت کر تا ہوں (۱۴) پھر تم اُس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو کہہ دو خسارہ اٹھانے والے وہ ہیں جنہوں نے اپنے جان اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے روز خسارہ میں ڈال دیا یاد رکھو! یہ صریح خسارہ ہے (۱۵) اِن کے اوپر بھی آگ کے سائبان ہوں گے اور اُن کے نیچے بھی سائبان ہوں گے یہی بات ہے جس کا ا لله اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے کہ اے میرے بندو! مجھ سے ڈرتے رہو (۱۶) اور جو لوگ شیطانوں کو پوجنے سے بچتے رہے اور الله کی طرف رجوع ہوئے اُن کے لیے خوشخبری ہے پس میرےبندوں کو خوشخبری دے دو (۱۷) جو توجہ سے بات کو سنتے ہیں پھر اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں یہی ہیں جنہیں الله نے ہدایت کی ہے اور یہی عقل والے ہیں (۱۸) پس کیا جسے عذاب کا حکم ہو چکا ہے (نجات والے کے برابر ہے) کیا آپ اسے چھوڑ سکتے ہیں جو آگ میں ہے (۱۹) لیکن جو لوگ اپنےرب سے ڈرتے رہے اُن کے لیے بالا خانے ہیں جن کے اوپر اوربالا خانے بنے ہوئے ہیں اُن کے نیچے نہریں چلتی ہوں گی یہ الله کا وعدہ ہے اور الله اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا (۲۰) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ الله ہی آسمان سے پانی اتارتا ہے پھر اُسے چشمے بنا کر زمین میں چلا دیتا ہے پھر اُس کے ذریعے سے کھیتی مختلف رنگوں کی اگاتا ہے پھر خوب ابھرتی ہے پھر آپ اُسے زردشدہ دیکھتے ہیں پھر اُسے ریزہ ریزہ کر دیتا ہے بے شک اس میں عقل مندوں کے لیے عبرت ہے (۲۱) بھلا جس کا سینہ الله نے دین اسلام کے لئے کھول دیا ہے سو وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی میں ہے سوجن لوگوں کے دل الله کے ذکر سے متاثر نہیں ہوتے ان کے لیے بڑی خرابی ہے یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں (۲۲) الله ہی نے بہترین کلام نال کیا ہے یعنی کتاب باہم ملتی جلتی ہے (اس کی آیات) دہرائی جاتی ہیں جس سے خدا ترس لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں پھر ان کی کھالیں نرم ہوجاتی ہیں اور دل یاد الہیٰ کی طرف راغب ہوتے ہیں یہی الله کی ہدایت ہے اس کے ذریعے سے جسے چاہے راہ پر لے آتا ہے اور جسے الله گمراہ کر دے اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں (۲۳) بھلا جو شخص اپنے منہ کو قیامت کے دن برے عذاب کی سپر بنائے گا اور ایسے ظالموں کو حکم ہوگا جو کچھ تم کیا کرتے تھے اس کا مزہ چکھو (۲۴) اِن سے پہلے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھاپھر اُن پر اس طرح عذاب آیا کہ اُن کو خبر بھی نہ ہوئی (۲۵) پھر الله نے اُن کو دنیا ہی کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی زیادہ ہے کاش وہ جانتے (۲۶) اورہم نے لوگو ں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان کر دی ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں (۲۷) وہ عربی زبان کا بے عیب قرآن ہے تاکہ یہ لوگ ڈریں (۲۸) الله نے ایک مثال بیان کی ہے ایک غلام ہے جس میں کئی ضدی شریک ہیں اور ایک غلام سالم ایک ہی شخص کا ہے کیا دونوں کی حالت برابر ہے سب تعریف الله ہی کے لیے ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے (۲۹) بے شک آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے (۳۰) پھر بے شک تم قیامت کے دن اپنے رب کے ہاں آپس میں جھگڑو گے (۳۱) پھر اس سے کون زیادہ ظالم ہے جس نے الله پرجھوٹ بولا اور سچی بات کو جھٹلایا جب اس کے پاس آئی کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانا نہیں ہے (۳۲) اور جو سچی بات لایا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی پرہیزگار ہیں (۳۳) ان کے لیے جو کچھ وہ چاہیں گے ان کے رب کے پاس موجود ہوگا نیکو کارو ں کا یہی بدلہ ہے (۳۴) تاکہ الله ان سے وہ برائیاں دور کر دے جو انہوں نے کی تھیں اور الله ان کو ان کا اجر دے ان نیک کاموں کے بدلہ میں جو وہ کیا کرتے تھے (۳۵) کیا الله اپنے بندے کو کافی نہیں اور وہ آپ کو ان لوگوں سے ڈراتے ہیں جو اس کے سوا ہیں اور جسے الله گمراہ کر دے تو اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں (۳۶) اور جسے الله راہ پر لے آئے تو اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں کیا الله غالب بدلہ لینے والا نہیں ہے (۳۷) او راگر آپ ان سے پوچھیں آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور کہیں گے الله نے کہہ دو بھلا دیکھو تو سہی جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو اگر الله مجھے تکلیف دینا چاہے تو کیا وہ اس کی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں یا وہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس مہربانی کو روک سکتے ہیں کہہ دو مجھے الله کافی ہے توکل کرنے والے اسی پر توکل کیا کرتے ہیں (۳۸) کہہ دو اے میری قوم تم اپنی جگہ پر کام کیے جاؤ میں بھی کر رہا ہوں پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا (۳۹) کہ کس پر عذاب آتا ہےجو اسے رسوا کردے اورکس پردائمی عذاب اترتا ہے (۴۰) بے شک ہم نے آپ پر یہ کتاب سچی لوگو ں کے لیے اتاری ہے پھر جو راہ پر آیا سو اپنے لیے اور جو گمراہ ہوا سو وہ گمراہ ہوتا ہے اپنے برے کو اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں (۴۱) اللہ ہی جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان جانوں کو بھی جن کی موت ان کے سونے کے وقت نہیں آئی پھر ان جانوں کو روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم فرما چکا ہے اور باقی جانوں کو ایک میعاد معین تک بھیج دیتا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور کرتے ہیں (۴۲) کیا انہوں نے الله کےسوا اور حمایتی بنا رکھے ہیں کہہ دوکیا اگرچہ وہ کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں (۴۳) کہہ دو ہر طرح کی حمایت الله ہی کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین میں اسی کی حکومت ہے پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۴۴) اور جب ایک الله کا ذکر کیا جاتا ہے تو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے دل نفرت کرتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو فوراً خوش ہو جاتے ہیں (۴۵) کہہ دو اے الله آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ہر چھپی او رکھلی بات کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں فیصلہ کرے گا اس بات میں جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں (۴۶) اور اگر ظالموں کے پاس جو کچھ زمین میں ہے سب ہو اور اسی قدر اس کے ساتھ اور بھی ہو تو قیامت کے بڑے عذاب کے معاوضہ میں دے کر چھوٹنا چاہیں گے اور اللہ کی طرف سے انہیں وہ پیش آئے گا کہ جس کا انہیں گمان بھی نہ تھا (۴۷) اور برے کاموں کی برائی ان پر ظاہر ہو جائے گی اوران کو وہ عذاب کہ جس پر ہنسی کیا کرتے تھے پکڑ لے گا (۴۸) پھر جب آدمی پر کوئی مصیبت آتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی نعمت عطا کرتے ہیں تو کہتا ہے یہ تومجھے میری عقل سے ملی ہے بلکہ یہ نعمت آزمائش ہے ولیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے (۴۹) بے شک یہی بات وہ لوگ کہہ چکے ہیں جو ان سے پہلے تھے پس ان کے نہ کام آیا جو کچھ وہ کماتے رہے (۵۰) پھر ان پر ان کے اعمال کی برائی آ پڑی اور ان میں سے جو لوگ ظلم کر رہے ہیں عنقریب ان کو بھی برے نتائج ان برے عملوں کے پہنچیں گے اور وہ عاجز کرنے والے نہیں ہیں (۵۱) اور کیا انہیں معلوم نہیں کہ الله ہی روزی کشادہ کر تا ہے جس کی چاہے اور تنگ کرتا ہے بے شک اس میں ان لوگو ں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں (۵۲) کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے (۵۳) اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مانو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں مدد بھی نہ مل سکے گی (۵۴) اور اُن اچھی باتوں کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سےتمھاری طرف نازل کی گئی ہیں اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو (۵۵) کہیں کوئی نفس کہنے لگے ہائے افسوس اس پر جو میں نے الله کے حق میں کوتاہی کی اور میں تو ہنسی ہی کرتا رہ گیا (۵۶) یا کہنے لگے اگر الله مجھے ہدایت کرتا تو میں پرہیزگاروں میں ہوتا (۵۷) یا کہنے لگے جس وقت عذاب کو دیکھے گا کہ کاش مجھے میسر ہو واپس لوٹنا تو میں نیکو کاروں میں سے ہوجاؤں (۵۸) ہاں تیرے پاس میری آیتیں آ چکی تھیں سو تو نے انہیں جھٹلایا اور تو نے تکبر کیا اور تو منکروں میں سے تھا (۵۹) اور قیامت کے دن آپ ان لوگوں کو دیکھیں گے جو الله پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں کہ ان کے منہ سیاہ ہوں گے کیا دوزخ میں تکبر کرنے والوں کا ٹھکانہ نہیں ہے (۶۰) اور الله ان لوگوں کو کامیابی کے ساتھ نجات دے گا جو (شرک و کفر سے) بچتےتھے انہیں تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۶۱) الله ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز کا نگہبان ہے (۶۲) آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں اور جو الله کی آیتوں کے منکر ہوئے وہی نقصان اٹھانے والے ہیں (۶۳) کہہ دو اے جاہلو کیا مجھے الله کے سوا اور کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہو (۶۴) اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (۶۵) بلکہ الله ہی کی عبادت کرو اور جس کے شکر گزار رہو (۶۶) اور انھوں نے الله کی قدر نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے اور یہ زمین قیامت کے دن سب اسی کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئےہوں گے وہ پاک اور برتر ہے اس سے جو وہ شریک ٹھیراتے ہیں (۶۷) اور صور پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہو جاے گا جو کوئی آسمانوں اورجو کوئی زمین میں ہے مگر جسے الله چاہے پھر وہ دوسری دفعہ صور پھونکا جائے گا تو یکایک وہ کھڑے دیکھ رہے ہوں گے (۶۸) اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور کتاب رکھ دی جاوے گی اور نبی اور گواہ لائے جاویں گے اور ان میں انصاف سے فیصلہ کیا جاوے گا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (۶۹) اورہر شخص کو جو کچھ اس نے کیا تھا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں (۷۰) اور جو کافر ہیں دوزخ کی طرف گروہ گروہ ہانکے جائیں گے یہاں تک کہ جب اسکے پاس آئیں گے تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور ان سے اس کے داروغہ کہیں گے کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئےتھے جو تمہیں تمہارے رب کی آیتیں پڑھ کر سناتے تھے اور آج کے دن کےپیش آنے سے تمہیں ڈراتے تھے کہیں گے ہاں لیکن عذاب کا حکم (علم ازلی میں) منکرو ں پر ہو چکا تھا (۷۱) کہا جائے گا دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ اس میں سدا رہو گے پس وہ تکبر کرنے والوں کے لیے کیسا برا ٹھکانہ ہے (۷۲) اور وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے جنت کی طرف گرو ہ گروہ لے جانے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پا پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے اور ان سے اس کے داروغہ کہیں گے تم پر سلام ہو تم اچھے لوگ ہو اس میں ہمیشہ کے لیے داخل ہو جاؤ (۷۳) اوروہ کہیں گے الله کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث کر دیا کہ ہم جنت میں جہاں چاہیں رہیں پھر کیا خوب بدلہ ہے عمل کرنے والوں کا (۷۴) اور آپ فرشتوں کو حلقہ باندھے ہوئے عرش کے گرد دیکھیں گے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح پڑھ رہے ہیں اور درمیان انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا اور سب کہیں گے سب تعریف الله ہی کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے (۷۵)۔