سورۃ الشعراء

تعارف سورت

edit

عربی متن

edit

اردو تراجم

edit

احمد علی

edit

ترجمہ احمد علی
سورة الشُّعَرَاء

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

طسمۤ (۱) یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں (۲) شاید تو اپنی جان ہلاک کرنے والا ہے اس لیے کہ وہ ایمان نہیں لاتے (۳) اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے ایسی نشانی نازل کریں کہ اس کے آگے ان کی گردنیں جھک جائیں (۴) اور ان کے پاس رحمنٰ کی طرف سے کوئی نئی بات نصیحت کی ایسی نہیں آئی کہ وہ اس سے منہ نہ موڑ لیتے ہوں (۵) سو یہ جھٹلاتو چکے اب ان کے پاس اس چیز کی حقیقت آئے گی جس پر ٹھٹھا کیا کرتے تھے (۶) کیا وہ زمین کو نہیں دیکھتے ہم نے اس میں ہر ایک قسم کی کتنی عمدہ چیزیں اُگائی ہیں (۷) البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں (۸) اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۹) اور جب تیرے رب نے موسیٰ کو پکارا کہ اس ظالم قوم کے پاس جا (۱۰) فرعون کی قوم کے پاس کیا وہ ڈرتے نہیں (۱۱) عرض کی اے میرے رب میں ڈرتا ہوں کہ مجھے جھٹلا دیں (۱۲) اور میرا سینہ تنگ ہوجائے اور میری زبان نہ چلے پس ہارون کو پیغام دے (۱۳) اور میرے ذمہ ان کا ایک گناہ بھی ہے سو میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مار نہ ڈالیں (۱۴) فرمایا ہر گز نہیں تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سننے والے ہیں (۱۵) سو فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم پروردگار عالم کا پیغام لے کر آئے ہیں (۱۶) یہ کہ ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے (۱۷) کہا کیا ہم نےتمہیں بچپن میں پرورش نہیں کیا اورتو نے ہم میں اپنی عمر کے کئی سال گزارے (۱۸) اور تو اپنا وہ کرتوت کر گیا جوکر گیا اور تو ناشکروں میں سے ہے (۱۹) کہا جب میں نے وہ کام کیا تھاتو میں بےخبر تھا (۲۰) پھر میں تم سے تمہارے ڈر کے مارے بھاگ گیا تب مجھے میرے رب نے دانائی عطا کی اور مجھے رسول بنایا (۲۱) اور یہ احسان جو تو مجھ پر رکھتا ہے اسی لیے تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے (۲۲) فرعون نے کہا رب العالمین کیا چیز ہے (۲۳) فرمایا آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تمہیں یقین آئے (۲۴) اپنے گرد والوں سے کہا کیا تم سنتے نہیں ہو (۲۵) فرمایا تمہارا ور تمہارے پہلے باپ دادا کا رب ہے (۲۶) کہا بے شک تمہارا رسول جو تمہارے پاس بھیجا گیا ہے ضرور دیوانہ ہے (۲۷) فرمایا مشر ق مغرب اور جو ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تم عقل رکھتے ہو (۲۸) کہا اگر تو نے میرے سوا اور کوئی معبود بنایا تو تمہیں قید میں ڈال دوں گا (۲۹) فرمایا اگرچہ میں تیرے پاس ایک روشن چیز لے آؤں (۳۰) کہا اگر تو سچا ہے تو وہ چیز لا (۳۱) پھر اس نےاپناعصا ڈال دیا سو اسی وقت وہ صریح اژدھا ہو گیا (۳۲) اوراپنا ہاتھ نکالا سو اسی وقت وہ دیکھنے والوں کو چمکتا ہوا دکھائی دیا (۳۳) اپنے گرد کے سرداروں سے کہا کہ بے شک یہ بڑا ماہر جادوگر ہے (۳۴) چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے دیس سے اپنے جادو کے زور سےنکال دےپھر تم کیا رائے دیتے ہو (۳۵) کہا اسےاور اس کے بھائی کو مہلت دو اور شہروں میں چپڑاسیوں کو بھیج دیجیئے (۳۶) کہ تیرے پاس بڑے ماہر جادوگروں کو لے آئیں (۳۷) پھر سب جادوگر ایک مقرر دن پر جمع کیے گئے (۳۸) اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم بھی اکھٹے ہوتے ہو (۳۹) تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں تو ہم انہی کی راہ پر رہیں (۴۰) پھر جب جادوگر آئے تو فرعون سے کہا اگر ہم غالب آگئے تو کیا ہمیں کوئی بڑا انعام ملے گا (۴۱) کہا ہاں اور بیشک تم اس وقت مقربوں میں داخل ہو جاؤ گے (۴۲) موسیٰ نے ان سے کہا ڈالو جو تم ڈالتے ہو (۴۳) پھر انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں اور کہا فرعون کے اقبال سے ہماری فتح ہے (۴۴) پھر موسیٰ نے اپنا عصا ڈالا پھر وہ فوراً ہی نگلنے لگا جو انہوں نے جھوٹ بنایا تھا (۴۵) پھر جادوگر سجدے میں گر پڑے (۴۶) کہا ہم رب العالمین پر ایمان لائے (۴۷) جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے (۴۸) کہا کیا تم میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے بے شک وہ تمہارا استاد ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے سو تمہیں ابھی معلوم ہو جائے گا البتہ میں تمہارا ایک طرف کا ہاتھ اور دوسری طرف کا پاؤں کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا (۴۹) کہا کچھ حرج نہیں بے شک ہم اپنے رب کے پاس پہنچنے والا ہوں گے (۵۰) ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہوں کو معاف کر دے گا اس لیے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں (۵۱) اور ہم نے موسی ٰکو حکم بھیجا کہ میرے بندوں کو رات کو لے نکل البتہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا (۵۲) پھر فرعون نے شہروں میں چپڑاسی بھیجے (۵۳) کہ یہ ایک تھوڑی سی جماعت ہے (۵۴) اور انہوں نے ہمیں بہت غصہ دلایا ہے (۵۵) اور بے شک ہم سب ہتھیار بند ہیں (۵۶) پھر ہم نے انہیں باغوں اور چشموں سے نکال باہر کیا (۵۷) اور خزانوں اور عمدہ مکانو ں سے (۵۸) اسی طرح ہوا اور ہم نے ان چیزوں کا بنی اسرائیل کو وارث بنایا (۵۹) پھر سورج نکلنے کے وقت ان کے پیچھے پڑے (۶۰) پھر جب دونوں جماعتوں نےایک دوسرے کو دیکھا تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا ہم تو پکڑے گئے (۶۱) کہا ہرگز نہیں میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے راہ بتائے گا (۶۲) پھر ہم نےموسیٰ کو حکم بھیجا کہ اپنی لاٹھی کو دریا پر مار پھر پھٹ گیا پھر ہر ٹکڑا بڑے ٹیلے کی طرح ہو گیا (۶۳) اور ہم نے اس جگہ دوسروں کو پہنچا دیا (۶۴) اورہم نے موسیٰ کی اور جو اس کے ساتھ تھے سب کو نجات دی (۶۵) پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا (۶۶) البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں (۶۷) اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۶۸) اور انہیں ابراھیم کی خبر سنا دے (۶۹) جب اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تم کس کو پوجتے ہو (۷۰) کہنے لگے ہم بتوں کو پوجتے ہیں پھر انہی کے گرد رہا کرتے ہیں (۷۱) کہا کیا وہ تمہاری بات سنتے ہیں جب تم پکارتے ہو (۷۲) یا تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں (۷۳) کہنے لگے بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا کرتے پایا ہے (۷۴) کہا کیا تمہیں خبر ہے جنہیں تم پوجتے ہو (۷۵) تم او رتمہارے پہلے باپ دادا جنہیں پوجتے تھے (۷۶) سو وہ سوائے رب العالمین کے میرے دشمن ہیں (۷۷) جس نے مجھے پیدا کیا پھر وہی مجھے راہ دکھاتا ہے (۷۸) اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے (۷۹) اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے (۸۰) اور وہ جو مجھے مارے گا پھر زندہ کرے گا (۸۱) اور وہ جو مجھے امید ہے کہ میرے گناہ قیامت کے دن مجھے بخش دے گا (۸۲) اے میرے رب مجھے کمال علم عطا فرما اور مجھے نیکوں کے ساتھ شامل کر (۸۳) اور آئندہ آنے والی نسلوں میں میرا ذکر خیر باقی رکھ (۸۴) اور مجھے نعمت کے باغ کے وارثوں میں کر دے (۸۵) اور میرے باپ کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے تھا (۸۶) اور مجھے ذلیل نہ کر جس دن لوگ اٹھائے جائیں گے (۸۷) جس دن مال اور اولاد نفع نہیں دے گی (۸۸) مگر جو الله کے پاس پاک دل لے کر آیا (۸۹) اور پرہیز گاروں کے لیے جنت قریب لائی جائے گی (۹۰) اور دوزخ سرکشوں کے لیے ظاہر کی جائے گی (۹۱) اور انہیں کہا جائے گا کہاں ہیں جنہیں تم پوجتے تھے (۹۲) الله کے سوا کیا وہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں یا بدلہ لے سکتے ہیں (۹۳) پھر وہ اور سب گمراہ اس میں اوندھے ڈال دیے جائیں گے (۹۴) اور شیطان کے سارے لشکروں کو بھی (۹۵) اوروہ وہاں آپس میں جھگڑتے ہوئے کہیں گے (۹۶) الله کی قسم بیشک ہم صریح گمراہی میں تھے (۹۷) جب ہم تمہیں رب العالمین کے برابر کیا کرتے تھے (۹۸) اور ہمیں ان بدکاروں کے سوا کسی نے گمراہ نہیں کیا (۹۹) پھر کوئی ہماری سفارش کرنے والا نہیں (۱۰۰) اور نہ کوئی مخلص دوست ہے (۱۰۱) پھر اگر ہمیں دوبارہ جانا ملے تو ہم ایمان والوں میں شامل ہوں (۱۰۲) البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۰۳) اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۱۰۴) نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۰۵) جب ان کے بھائی نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (۱۰۶) میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں (۱۰۷) پس الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۰۸) اور میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے (۱۰۹) سو الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۱۰) انہوں نے کہا کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں حالانکہ تیرے تابع توکمینے لوگ ہوئے ہیں (۱۱۱) کہا اور مجھے کیا خبر کہ وہ کیا کرتے تھے (۱۱۲) ان کا حساب تو میرے رب ہی کے ذمہ ہے کاش کہ تم سمجھتے (۱۱۳) اور میں ایمان والوں کو دور کرنے والا نہیں ہوں (۱۱۴) میں تو بس کھول کر ڈرانے والا ہوں (۱۱۵) کہنے لگے اے نوح اگر تو باز نہ آیا تو ضرور سنگسار کیا جائے گا (۱۱۶) کہا اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلایا ہے (۱۱۷) پس تو میرے اور ان کے درمیان فیصلہ ہی کر دے اور مجھے اور جو میرے ساتھ ایمان والے ہیں نجات دے (۱۱۸) پھر ہم نے اسے اورجو اس کے ساتھ بھری کشتی میں تھے بچا لیا (۱۱۹) پھر ہم نے اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا (۱۲۰) البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۲۱) اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۱۲۲) قوم عاد نے پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۲۳) جب ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کہ تم کیوں نہیں ڈرتے (۱۲۴) البتہ میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں (۱۲۵) پس الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۲۶) اور میں تم سے ا سپر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے (۱۲۷) کیا تم ہر اونچی زمین پر کھیلنے کے لیے ایک نشان بناتے ہو (۱۲۸) اوربڑے بڑے محل بناتے ہو شاید کہ تم ہمیشہ رہو گے (۱۲۹) اورجب ہاتھ ڈالتے ہو تو بڑی سختی سےپکڑتے ہو (۱۳۰) پس الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۳۱) اور اس سے ڈرو جس نے تمہاری ان چیزوں سے مدد کی ہے جنہیں تم بھی جانتے ہو (۱۳۲) چارپایوں اور اولاد سے (۱۳۳) اور باغوں اور چشموں سے تمہیں مدد دی (۱۳۴) میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (۱۳۵) کہنے لگے تو نصیحت کر یا نہ کر ہمارے لیے سب برابر ہے (۱۳۶) یہ تو بس پہلے لوگوں کی ایک عادت ہے (۱۳۷) اور ہمیں عذاب نہیں ہوگا (۱۳۸) پھر انہو ں نے پیغمبر کو جھٹلایا تب ہم نے انہیں ہلاک کر دیا البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۳۹) اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۱۴۰) قوم ثمود نے پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۴۱) جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (۱۴۲) میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں (۱۴۳) پس الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۴۴) اور میں تم سے اسپر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے (۱۴۵) کیا تمہیں ان چیزو ں میں یہاں بے فکری سے رہنے دیا جائے گا (۱۴۶) یعنی باغوں اور چشموں میں (۱۴۷) اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کا خوشہ ملائم ہے (۱۴۸) او رتم پہاڑوں کوتراش کر تکلف کے گھر بناتے ہو (۱۴۹) پس الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۵۰) اوران حد سے نکلنے والوں کا کہا مت مانو (۱۵۱) جو زمین میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے (۱۵۲) کہنے لگے تم پر تو کسی نے جادو کیا ہے (۱۵۳) توبھی ہم جیسا ایک آدمی ہے سو کوئی نشانی لے آ اگر تو سچا ہے (۱۵۴) کہا یہ اونٹنی ہے اسکے پینے کا ایک دن ہے اور یک دن معین تمہارے پینے کے لیے ہے (۱۵۵) اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ تمہیں بڑے دن کا عذاب آ پکڑے گا (۱۵۶) سو انہوں نے اس کے پاؤں کاٹ ڈالے پھر پشیمان ہوئے (۱۵۷) پھر انہیں عذاب نے آ پکڑا البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۵۸) اوربے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۱۵۹) لوط کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۶۰) جب انہیں ان کے بھائی لوط نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (۱۶۱) میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں (۱۶۲) پس الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۶۳) اورمیں تم سے اس پر کوئی مزودری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس اللهرب العالمین کے ذمہ ہے (۱۶۴) کیا تم دنیا کے لوگوں میں لڑکوں پر گرے پڑتے ہو (۱۶۵) اور تمہارے رب نےجو تمہارے لیے بیویاں پیدا کر دی ہیں انہیں چھوڑ دیتے ہو بلکہ تم حد سے گزرنے والے لوگ ہو (۱۶۶) کہنے لگے اے لوط اگر تو ان باتوں سے باز نہ آیا تو ضرور تو نکال دیا جائے گا (۱۶۷) کہا میں تو تمہارے کام سے سخت بیزار ہوں (۱۶۸) اے میرے رب مجھے اور میرے گھر والوں کو اس کے وبال سے نجات دے جو وہ کرتے ہیں (۱۶۹) پھر ہم نے اسے اور اس کے سارے کنبے کو بچا لیا (۱۷۰) مگر ایک بڑھیا جو پیچھے رہ گئی تھی (۱۷۱) پھر ہم نے اور سب کو ہلاک کر دیا (۱۷۲) اور ہم نے ان پر مینہ برسایا پھر ڈرائے ہوؤں پر بُرا مینہ برسا (۱۷۳) البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۷۴) اوربیشک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۱۷۵) بن والوں نے بھی پیعمبروں کو جھٹلایا (۱۷۶) جب ان سے شعیب نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (۱۷۷) میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں (۱۷۸) پس الله سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۷۹) اور میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے (۱۸۰) پیمانہ پورا دو اور نقصان دینے والے نہ بنو (۱۸۱) اور صحیح ترازو سے تولا کرو (۱۸۲) اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور ملک میں فساد مچاتے نہ پھرو (۱۸۳) اور اس سے ڈرو جس نے تمہیں اور پہلی خلقت کو بنایا (۱۸۴) کہنے لگے کہ تم پر تو کسی نے جادو کر دیا (۱۸۵) اورتو بھی ہم جیسا ایک آدمی ہے اور ہمارے خیال میں تو تو جھوٹا ہے (۱۸۶) سو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے اگر تو سچا ہے (۱۸۷) کہا میرا رب خوب جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو (۱۸۸) پھر اسے جھٹلایا پھر انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا بے شک وہ بڑے دن کا عذاب تھا (۱۸۹) البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۹۰) اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے (۱۹۱) اور یہ قرآن رب العالمین کا اتارا ہوا ہے (۱۹۲) اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے (۱۹۳) تیرے دل پر تاکہ تو ڈرانے والوں میں سے ہو (۱۹۴) صاف عربی زبان میں (۱۹۵) اور البتہ اس کی خبر پہلوں کی کتابوں میں بھی ہے (۱۹۶) کیا ان کے لیے نشانی کافی نہیں کہ اسے بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں (۱۹۷) اور اگر ہم اسے کسی عجمی پر نازل کرتے (۱۹۸) پھر وہ اسے ان کے سامنے پڑھتا تو بھی ایمان نہ لاتے (۱۹۹) اسی طرح ہم نے اس انکار کو گناہگاروں کے دل میں ڈال رکھا ہے (۲۰۰) وہ دردناک عذاب دیکھے بغیر اس پر ایمان نہیں لائیں گے (۲۰۱) پھر وہ ان پر اچاناک آئے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہوگی (۲۰۲) پھر کہیں گے کیا ہمیں مہلت مل سکتی ہے (۲۰۳) کیا ہمارے عذاب کو جلد چاہتے ہیں (۲۰۴) بھلا دیکھ اگر ہم انہیں چند سال فائدہ اٹھانے دیں (۲۰۵) پھر ان کے پاس وہ عذاب آئے جس کا وعدہ دیے جاتے ہیں (۲۰۶) تو جو انہوں نے فائدہ اٹھایا ہے کیا ان کے کچھ کام بھی آئے گا (۲۰۷) اور ہم نے ایسی کوئی بستی ہلاک نہیں کی جس کے لیے ڈرانے والے نہ آئے ہوں (۲۰۸) نصیحت دینے کے لیے اور ہم ظالم نہیں تھے (۲۰۹) اور قرآن کو شیطان لے کر نہیں نازل ہوئے (۲۱۰) اور نہ یہ ان کا کام ہے اور نہ وہ اسے کر سکتے ہیں (۲۱۱) وہ تو سننے کی جگہ سے بھی دور کر دیے گئے ہیں (۲۱۲) سو الله کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار ورنہ تو بھی عذاب میں مبتلا ہو جائے گا (۲۱۳) اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈرا (۲۱۴) اور جو ایمان لانے والے تیرے ساتھ ہیں ان کے لیے اپنا بازو جھکا ئے رکھ (۲۱۵) پھر اگر تیری نافرمانی کریں تو کہہ دے میں تمہارے کام سے بیزار ہوں (۲۱۶) اور زبردست رحم والے پر بھروسہ کر (۲۱۷) جو تجھے دیکھتا ہے جب تو اٹھتا ہے (۲۱۸) اور نمازیوں میں تیری نشست و برخاست دیکھتا ہے (۲۱۹) بیشک وہ سننے والا جاننے والا ہے (۲۲۰) کیا میں تمہیں بتاؤں شیطان کس پر اترتے ہیں (۲۲۱) ہر جھوٹے گناہگار پر اترتے ہیں (۲۲۲) وہ سنی ہوئی باتیں پہنچاتے ہیں اوراکثر ان میں سے جھوٹے ہوتے ہیں (۲۲۳) اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ ہی کرتے ہیں (۲۲۴) کیا تم نےنہیں دیکھاکہ وہ ہر میدان میں بھٹکتے پھرتے ہیں (۲۲۵) اور جو وہ کہتے ہیں کرتے نہیں (۲۲۶) مگروہ جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اور الله کوبہت یاد کیا اور مظلوم ہونے کے بعد بدلہ لیا اور ظالموں کو ابھی معلوم ہو جائے گا کہ کس کروٹ پر پڑتے ہیں (۲۲۷)۔