سورۃ الشورى

تعارف سورت

edit

عربی متن

edit

اردو تراجم

edit

احمد علی

edit

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حمۤ (۱) عۤسۤقۤ (۲) اسی طرح سے الله زبردست حکمت والا آپ کی طرف وحی کرتا ہے اور ان کی طرف بھی (کرتا تھا) جو آپ سے پہلے تھے (۳) اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ بلند مرتبہ بزرگی والا ہے (۴) قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ جائیں اور سب فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور ان کے لیے جو زمین میں ہیں مغفرت مانگتے ہیں خبردار بے شک الله ہی بخشنے والا نہایت رحم والا ہے (۵) اور وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا اور کارساز بنا رکھے ہیں الله ان کا حال دیکھ رہا ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں (۶) اور اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا تاکہ آپ مکہ والوں اور اس کے آس پاس والوں کو ڈرائیں اور قیامت کے دن سے بھی ڈرائیں جس میں کوئی شبہ نہیں (اس روز) ایک جماعت جنت میں اور ایک جماعت جہنم میں ہو گی (۷) اور اگر الله چاہتا تو ان سب کو ایک ہی جماعت کر دیتا لیکن الله جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار (۸) کیا انہوں نے اس کے سوا اوربھی مددگار بنا رکھے ہیں پھر الله ہی مددگار ہے اور وہی مردووں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (۹) اور جس بات میں بھی تم اختلاف کرتے ہو سو اس کا فیصلہ الله کے سپرد ہے وہی الله میرا رب ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اس کی طرف میں رجوع کرتا ہوں (۱۰) وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اسی نے تمہاری جنس سے تمہارے جوڑے بنائے اور چارپایوں کےبھی جوڑے بنائے تمہیں زمین میں پھیلاتا ہے کوئی چیز اس کی مثل نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے (۱۱) اس کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں روزی کشادہ کرتا ہے جس کی چاہے اور تنگ کر دیتا ہے بے شک وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے (۱۲) تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور اسی راستہ کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور اسی کا ہم نے ابراھیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اسی دین پر قائم رہو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ مشرکوں کو بلاتے ہیں وہ ان پر گراں گزرتی ہے الله جسے چاہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے راہ دکھاتا ہے (۱۳) اور اہلِ کتاب جوجدا جدا فرقے ہوئے تو علم آنے کے بعد اپنی باہمی ضد سے ہوئے اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک وقت مقرر (قیامت) تک کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ ہوگیا ہوتا اور جو ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے ہیں (زمانہِ نبوی کے اہل کتاب) وہ اس (دین) کی نسبت حیرت انگیز شک میں ہیں (۱۴) تو آپ اسی دین کی طرف بلائیے اور قائم رہیئے جیسا آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیئے اور کہہ دو کہ میں اس پر یقن لایا ہوں جو الله نےکتاب نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے ہمارے لیے ہمارےاعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں الله ہم سب کو جمع کر لے گا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۱۵) اور جو لوگ الله(کے دین) کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ وہ مان لیا گیا ان لوگوں کی حجّت ان کے رب کے ہاں باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے (۱۶) الله ہی ہے جس نے سچی کتاب اور ترازو نازل کی اور آپ کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہو (۱۷) اس کی جلدی تووہی کرتے ہیں جو اس پر ایمان نہیں رکھتے اور جو ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈر رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ برحق ہے خبردار بے شک جو لوگ قیامت کے بارہ میں جھگڑا کرتے ہیں وہ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں (۱۸) الله اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے جسے (جس قدر) چاہے روزی دیتا ہے اوروہ بڑا طاقتور زبردست ہے (۱۹) جو کوئی آخرت کی کھیتی کا طالب ہو ہم اس کے لیے اس کھیتی میں برکت دیں گے اور جو دنیا کی کھیتی کا طالب ہو اسے (بقدر مناسب) دنیا میں دیں گے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ہوگا (۲۰) کیا ان کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کی الله نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کا وعدہ نہ ہوا ہوتا تو ان کا دنیا ہی میں فیصلہ ہو گیا ہو تا اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے (۲۱) آپ ظالموں کو (قیامت کے دن) دیکھیں گے کہ اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور ان پر پڑنے والا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے انہیں جو چاہیں گے اپنے رب کے ہاں سے ملے گا یہی وہ بڑا فضل ہے (۲۲) یہی وہ (فضل) جس کی الله اپنے بندوں کو خوشخبری دے دیتا ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے کہہ دو میں تم سے اس پر کوئی اجرات نہیں مانگتا بجز رشتہ داری کی محبت کے اور جو نیکی کمائے گا تو ہم اس میں اس کے لیے بھلائی زیادہ کردیں گے بے شک الله بخشنے والا قدردان ہے (۲۳) کیا وہ کہتے ہیں کہ آپ نے الله پر جھوٹ باندھا ہے پس اگر الله چاہے تو آپ کے دل پر مُہر کر دے اور الله باطل کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو اپنی کلام سے ثابت کر دیتا ہے بے شک وہ سینوں کے بھید خوب جانتا ہے (۲۴) اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور جانتا ہے جو تم کرتے ہو (۲۵) اور ان کی دعا قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دیتا ہے او رکافروں کے لیے سخت عذاب ہے (۲۶) اور اگر الله اپنے بندوں کی روزی کشادہ کر دے تو زمین پر سرکشی کرنے لگیں لیکن وہ ایک اندازے سے اتارتا ہے جتنی چاہتا ہے بے شک وہ اپنے بندوں سے خوب خبردار دیکھنے والا ہے (۲۷) اور وہی ہے جو ناامید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت کو پھیلاتا ہے اور وہی کارساز حمد کے لائق ہے (۲۸) اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آسمانوں اور زمین کو بنایا اور اس پر ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلائے اوروہ جب چاہے گا ان کے جمع کرنے پر قادر ہے (۲۹) اور تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے (۳۰) اور تم زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور سوائے الله کے نہ کوئی تمہارا کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار (۳۱) اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں پہاڑوں جیسے جہاز ہیں (۳۲) اگر وہ چاہے تو ہوا کو ٹھیرا دے پس وہ اس کی سطح پر کھڑ ے رہ جائیں بے شک اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لیے نشانیاں ہیں (۳۳) یا ان کے برے اعمال کے سبب سے انہیں تباہ کر دے اور بہتوں کو معاف بھی کر دیتا ہے (۳۴) اور جان لیں وہ جو ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں کہ ان کے لیے پناہ کی کوئی جگہ نہیں (۳۵) پھر جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور جو کچھ الله کے پاس ہے وہ بہتر اور سدا رہنے والا ہے یہ ان کے لیے ہے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں (۳۶) اوروہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی سے بچتے ہیں اور جب غضہ ہوتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں (۳۷) اور وہ جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں اور ان کا کام باہمی مشورے سے ہوتا ہے اور ہمارے دیے ہوئے میں سے کچھ دیا بھی کرتے ہیں (۳۸) اور وہ لوگ جب ان پر ظلم ہوتا ہے تو بدلہ لیتے ہیں (۳۹) اوربرائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے پس جس نے معاف کر دیا اور صلح کر لی تو اس کا اجر الله کے ذمہ ہے بے شک وہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا (۴۰) اور جو کوئی ظلم اٹھانے کے بعد بدلہ لے تو ان پر کوئی الزام نہیں (۴۱) الزام تو ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق سرکشی کرتے ہیں یہی ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے (۴۲) اور البتہ جس نے صبر کیا اور معاف کر دیا بے شکے یہ بڑی ہمت کا کام ہے (۴۳) اور جسے الله گمراہ کر دے سو اس کے بعد اس کا کوئی کارساز نہیں اور ظالموں کو دیکھیں گے جب وہ عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کیا واپس جانے کا بھی کوئی راستہ ہے (۴۴) اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ دوزخ کے سامنے لائے جائيں گے ایسے حال میں ذلت کے مارے جھکے ہوئے ہوں گے چھپی نگاہ سے دیکھ رہے ہوں گے اور وہ لوگ کہیں گے جو ایمان لائے تھے بے شک خسارہ اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اوراپنے گھر والوں کو قیامت کے دن خسارہ میں رکھا خبردار بے شک ظالم ہی ہمیشہ عذاب میں ہوں گے (۴۵) اور ان کا الله کے سوا کوئی بھی حمایتی نہ ہوگا کہ ان کو بچائے اورجسے الله گمراہ کرے اس کے لیے کوئی بھی راستہ نہیں (۴۶) اس سے پہلے اپنے رب کا حکم مان لو کہ وہ دن آجائے جو الله کی طرف سے ٹلنے والا نہیں اس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہو گی اور نہ تم انکارکر سکو گے (۴۷) پھر بھی اگر نہ مانیں تو ہم نے آپ کو ان پر محافظ بنا کرنہیں بھیجا ہے آپ پر تو صرف پہنچا دینا ہے اور جب ہم انسان کو اپنی کوئی رحمت چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر اس پر اس کے اعمال سے اس سے کوئی مصیبت پڑ جاتی ہے تو انسان بڑا ہی ناشکرا ہے (۴۸) آسمانوں اور زمین میں الله ہی کی بادشاہی ہے جو چاہتا ہے پیدا کر تا ہے جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے (۴۹) یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے بے شک وہ خبردار قدرت والا ہے (۵۰) اور کسی انسان کا حق نہیں کہ اس سے الله کلام کر لے مگر بذریعہ وحی یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی فرشتہ بھیج دے کہ وہ اس کے حکم سے القا کر لے جو چاہے بے شک وہ بڑاعالیشان حکمت والا ہے (۵۱) اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنا حکم سے قرآن نازل کیا آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے او رایمان کیا ہے او رلیکن ہم نے قرآن کو ایسا نور بنایا ہے کہ ہم اس کے ذریعہ سے ہم اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں اور بے شک آپ سیدھا راستہ بتاتے ہیں (۵۲) اس الله کا راستہ جس کے قبضہ میں آسمانوں اور زمین کی سب چیزیں ہیں خبردار الله ہی کی طرف سب کام رجوع کرتے ہیں (۵۳)۔