سورۃ العنكبوت

تعارف سورت

edit

عربی متن

edit

اردو تراجم

edit

احمد علی

edit

ترجمہ احمد علی
سورة العَنکبوت

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

المۤ (۱) کیا لوگ خیال کرتے ہیں یہ کہنے سےکہ ہم ایمان لائے ہیں چھوڑ دیئے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی (۲) اور جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ہم نے انہیں بھی آزمایا تھا سو الله انہیں ضرور معلوم کرے گا جو سچے ہیں اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں (۳) کیا وہ لوگ جو برے کام کرتے ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے قابو سے نکل جائیں گے برا ہے جو فیصلہ کرتے ہیں (۴) جو شخص الله سے ملنے کی امید رکھتا ہو سو الله کا وعدہ آ رہا ہے اور وہ سننے والا جاننے والا ہے (۵) اور جو شخص کوشش کرتا ہے تو اپنے ہی بھلے کے لیے کرتا ہے بے شک الله سارے جہان سے بے نیاز ہے (۶) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ہم ان کے گناہوں کو ان سے دور کردیں گےاور انہیں ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے (۷) اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ تجھے اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان تم سب نے لوٹ کرمیرے ہاں ہی آنا ہے تب میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے (۸) اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے ہم انہیں ضرور نیک بندوں میں داخل کر یں گے (۹) اورکچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم الله پر ایمان لائے پھر جب انہیں الله کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے لوگوں کی تکلیف کو الله کے عذاب کے برابر سمجھتے ہیں اور اگر تیرے رب کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں ہم تو تمہارے ساتھ تھے اور کیا الله جہان والوں کے دلوں کی باتوں سے اچھی طرح واقف نہیں ہے (۱۰) اور البتہ الله انہیں ضرور معلوم کرے گا جو ایمان لائے اور البتہ منافقوں کو بھی معلوم کرکے رہے گا (۱۱) اور کافر ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریقہ پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں بے شک وہ جھوٹے ہیں (۱۲) اور البتہ اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنےبوجھ کے ساتھ اور کتنے بوجھ اور البتہ قیامت کےد ن ان سے ضرور پوچھا جائے گا ان باتو ں کے متعلق جو وہ بناتے تھے (۱۳) اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا پھر وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہے پھر انہیں طوفان نے آ پکڑا اور وہ ظالم تھے (۱۴) پھر ہم نے نوح کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور ہم نے کشتی کو جہان والوں کے لیے نشانی بنا دیا (۱۵) اور ابراھیم کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ الله کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو تمہارے لیے یہی بہتر ہے (۱۶) تم الله کے سوا بتوں ہی کی عبادت کرتے ہو اور جھوٹ بناتے ہو جنہیں تم الله کے سوا پوجتے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں سو تم الله ہی سے روزی مانگو اور اسی کی عبادت کرو اوراسی کا شکر کرو اسی کے پاس لوٹائے جاؤ گے (۱۷) اور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے بہت سی جماعتیں جھٹلا چکی ہیں اور رسول کے ذمہ تو بس کھول کر پہنچا دینا ہی ہے (۱۸) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ الله کس طرح پہلی دفعہ مخلوق کوپیدا کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا بے شک یہ الله پر آسان ہے (۱۹) کہہ دو ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ اس نے کس طرح مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا پھر الله آخری دفعہ بھی پیدا کرے گا بےشک الله ہر چیز پر قادر ہے (۲۰) جسے چاہے گا عذاب دے گا اور جس پر چاہے رحم کرے گا اور اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (۲۱) اور تم زمین اور آسمان میں عاجز نہیں کر سکتے اور الله کےسوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں ہے (۲۲) اور جن لوگو ں نے الله کی آیتوں اور اس کے ملنے سے انکار کیا وہ میری رحمت سے نا امید ہو گئے ہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے (۲۳) پھر اس کی قوم کا اس کے سوا اور کوئی جواب نہ تھا کہ اسے مار ڈالو یا جلا ڈالو پھر الله نے اسے آگ سے نجات دی بے شک اس میں ان کے لیے نشانیاں ہیں جو ایماندار ہیں (۲۴) او رکہا تم الله کو چھوڑ کر بتوں کو لیے بیٹھے ہو تمہاری آپس کی محبت دنیا کی زندگی میں ہے پھر قیامت کے دن ایک دوسرے کا انکار کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت کرے گا اور تمہارا ٹھکانہ آگ ہوگا اور تمہارے لیے کوئی بھی مددگار نہ ہوگا (۲۵) پھر اس پر لوط ایمان لایا اور ابراھیم نے کہا بے شک میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں بے شک وہ غالب حکمت والا ہے (۲۶) اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیا اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب مقرر کردی اور ہم نے اسے اس کا بدلہ دنیا میں دیا اور وہ آخرت میں بھی البتہ نیکوں میں سے ہو گا (۲۷) اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے کسی نے نہیں کی (۲۸) کیا تم مردوں کے پاس جاتے ہو اور تم ڈاکے ڈالتے ہو اور اپنی مجلس میں برا کام کرتے ہو پھر اس کی قوم کے پاس اس کے سوا کوئی جواب نہ تھا کہ تو ہم پر الله کا عذاب لے آ اگر تو سچا ہے (۲۹) کہا اے میرے رب ان شریر لوگو ں پر میری مدد کر (۳۰) اور جب ہمارے بھیجے ہوئے ابراھیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے کہنے لگے ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں یہاں کے لوگ بڑے ظالم ہیں (۳۱) کہا اس میں لوط بھی ہے کہنے لگے ہم خوب جانتے ہیں جو اس میں ہے ہم لوط اور اس کے کنبہ کو بچا لیں گے مگر اس کی بیوی وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گی (۳۲) اور جب ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس آئے تو اسے ان کا آنا برا معلوم ہوا اور تنگدل ہوئے فرشتوں نے کہا خوف نہ کر اور غم نہ کھا بے شک ہم تجھے اور تیرے کنبہ کو بچا لیں گے مگرتیری بیوی پیچھے رہنے والوں میں ہوگی (۳۳) ہم ا س بستی والوں پر اس لیے کہ بدکاری کرتے رہے ہیں آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں (۳۴) اور ہم نے عقلمندوں کے لیے اس بستی کا نشان نظر آتا ہوا چھوڑ دیا (۳۵) اور مدین کے پاس ان کے بھائی شعیب کو بھیجا پس کہا اے میری قوم! الله کی عبادت کرو اور قیامت کے دن کی امید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ (۳۶) سو انہوں نے اسےجھٹلایا تب انہیں زلزلہ نے آ پکڑا پھر وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے (۳۷) اور ہم نے عاد اور ثمود کو ہلاک کیا اور تمہیں ان کے کچھ مکانات بھی دکھائی دیتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے اور انہیں راہ سے روک دیا حالانکہ وہ سمجھدار تھے (۳۸) اور قارون اور فرعون اور ہامان کو ہلاک کیا اور البتہ ان کے پاس موسیٰ نشانیاں بھی لے کر آئے تھے پھر انہوں نے ملک میں سرکشی کی اور وہ بھاگ کر نہ جا سکے (۳۹) پھر ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ پر پکڑا پھر کسی پر تو ہم نے پتھروں کا مینہ بر سایا اور ان میں سے کسی کو کڑک نے آپکڑا اور کسی کو ان میں سے زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو ان میں سے غرق کر دیا اور الله ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرے لیکن وہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے تھے (۴۰) ان لوگوں کی مثال جنہوں نے الله کے سوا حمایت بنا رکھے ہیں مکڑی کی سی مثال ہے جس نے گھر بنایا اور بے شک سب گھروں سے کمزور گھر مکڑی کا ہے کاش وہ جانتے (۴۱) بےشک الله جانتا ہے جسے وہ اس کے سوا پکارتے ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے (۴۲) اور یہ مثالیں ہیں جنہیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انہیں وہی سمجھتے ہیں جو علم والے ہیں (۴۳) الله نے آسمانو ں اور زمین کو مناسب طور پر بنایا ہے بے شک اس میں ایمان والوں کے لیے بڑی نشانی ہے (۴۴) جو کتاب تیری طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو بے شک نماز بے حیائی اوربری بات سے روکتی ہے اور الله کی یاد بہت بڑی چیز ہے اور الله جانتا ہے جو تم کرتے ہو (۴۵) اور اہل کتاب سے نہ جھگڑو مگر ایسے طریقے سے جو عمدہ ہو مگر جو ان میں بے انصاف ہیں اور کہہ دو ہم اس پر ایمان لائے جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور تمہاری طرف نازل کیا گیا اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہونے والے ہیں (۴۶) اور اسی طرح ہم نے تیری طرف کتاب نازل کی ہے پھر جنہیں ہم نے کتاب دی تھی وہ تو اس پر ایمان لائے ہیں اور ان میں سے بھی کچھ لوگ اس پر ایمان لائے ہیں اور ہماری آیتوں کا کافر ہی انکار کیا کرتے ہیں (۴۷) اور اس سے پہلے نہ تو کوئی کتاب پڑھتا تھا اور نہ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لکھتا تھا اس وقت االبتہ باطل پرست شک کرتے (۴۸) بلکہ وہ روشن آیتیں ہیں ان کے دلوں میں جنہیں علم دیا گیاہے اور ہماری آیتوں کا صرف ظالم ہی انکار کرتے ہیں (۴۹) اور کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں نہ اتریں کہہ دو نشانیاں تو الله ہی کے اختیار میں ہیں اور میں تو بس کھول کر سنا دینے والا ہوں (۵۰) کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے بے شک اس میں رحمت ہے اور ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے (۵۱) کہہ دو الله میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے جانتا ہے اور جو لوگ جھوٹ پر ایمان لائے اورالله کا انکار کیا وہی نقصان پانے والے ہیں (۵۲) اور تجھ سے عذاب جلدی مانگتے ہیں اور اگر ایک وعدہ مقرر نہ ہوتا تو ا ن پر عذاب آ جاتا اور البتہ ان پر اچانک آئے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہوگی (۵۳) تجھ سے عذاب جلدی مانگتے ہیں اور بے شک دوزخ کافروں کو گھیرلینے والی ہے (۵۴) جس دن عذاب انہیں ان کے اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے گھیر لے گا اور کہے گا جو تم کیا کرتے تھے اس کا مزہ چکھو (۵۵) اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو میری زمین کشادہ ہے پس میری ہی عبادت کرو (۵۶) ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے پھر ہمارے ہی پاس پھر کر آؤ گے (۵۷) اور جو ایمان لائے اور نیک کام کیے البتہ ہم انہیں جنت کے بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہاں ہمیشہ رہیں گے عمل کرنے والوں کا کیا اچھا بدلہ ہے (۵۸) جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں (۵۹) اور بہت سے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے الله ہی انہیں اور تمہیں رزق دیتا ہے اور وہ سننے والا جاننے والا ہے (۶۰) اور البتہ اگر تو اان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے کام میں لگایا تو ضرور کہیں گے الله نے پھر کہاں الٹے جا رہے ہیں (۶۱) الله ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اورتنگ کر دیتا ہے بے شک الله ہر چیز کا جاننے والا ہے (۶۲) اور البتہ اگر تو ان سے پوچھے آسمان سے کس نے پانی اتارا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کیا کہیں گے الله نے کہہ دو سب تعریف الله ہی کے لیے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے (۶۳) اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشا ہے اور اصل زندگی عالم آخرت کی ہے کاش وہ سمجھتے (۶۴) پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خالص اعتقاد سے الله ہی کو پکارتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے فوراً ہی شرک کرنے لگتے ہیں (۶۵) تاکہ ناشکری کریں اس نعمت کی جو ہم نے انہیں دی تھی اور مزے اڑاتے رہیں عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا (۶۶) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنا دیا ہے اور لوگ ان کے آس پاس سے اچک لیے جاتے ہیں کیا یہ لوگ جھوٹ پر ایمان رکھتے ہیں اور الله کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں (۶۷) اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو الله پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے جب اس کے پاس آئے کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ہے (۶۸) اور جنہوں نے ہمارے لیے کوشش کی ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دیں گے اور بے شک الله نیکو کاروں کے ساتھ ہے (۶۹)۔