سورۃ القلم
تعارف سورت
editعربی متن
editاردو تراجم
editاحمد علی
editشروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
نۤ قلم کی قسم ہے اور اس کی جو اس سے لکھتے ہیں (۱) آپ الله کے فضل سے دیوانہ نہیں ہیں (۲) اور آپ کے لیے تو بے شمار اجر ہے (۳) اور بے شک آپ تو بڑے ہی خوش خلق ہیں (۴) پس عنقریب آپ بھی دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے (۵) کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے (۶) بے شک آپ کا رب ہی خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بہکا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے (۷) پس آپ جھٹلانےوالوں کا کہا نہ مانیں (۸) وہ تو چاہتے ہیں کہ کہیں آپ نرمی کریں تو وہ بھی نرمی کریں (۹) اور ہر قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہا نہ مان (۱۰) جو طعنے دینے والا چغلی کھانے والا ہے (۱۱) نیکی سے روکنے والا حد سے بڑھاہوا گناہگار ہے (۱۲) بڑا اجڈ اس کے بعد بد اصل بھی ہے (۱۳) اس لئے کہ وہ مال اور اولاد والا ہے (۱۴) جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتا ہے پہلوں کی کہانیاں ہیں (۱۵) عنقریب ہم اس کی ناک پر داغ لگائیں گے (۱۶) بے شک ہم نے ان کو آزمایا ہے جیسا کہ ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ ضرور صبح ہوتے ہی اس کا پھل توڑ لیں گے (۱۷) اور انشاالله بھی نہ کہا تھا (۱۸) پھر تو اس پر رات ہی میں آپ کے رب کی طرف سے ایک جھونکا چل گیا درآنحالیکہ وہ سونے والے تھے (۱۹) پھر وہ کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہو گیا (۲۰) پھر وہ صبح کو پکارنے لگے (۲۱) کہ اپنے کھیت پر سویرے چلو اگر تم نے پھل توڑنا ہے (۲۲) پھر وہ آپس میں چپکے چپکے یہ کہتے ہوئے چلے (۲۳) کہ تمہارے باغ میں آج کوئی محتاج نہ آنے پائے (۲۴) اور وہ سویرے ہی بڑے اہتمام سے پھل توڑنے کی قدرت کا خیال کر کے چل پڑے (۲۵) پس جب انہوں نے اسے دیکھا تو کہنے لگےکہ ہم تو راہ بھول گئے ہیں (۲۶) بلکہ ہم تو بدنصیب ہیں (۲۷) پھر ان میں سے اچھے آدمی نے کہا کیامیں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ تم کس لیے تسبیح نہیں کرتے (۲۸) انہوں نے کہا ہمارا رب پاک ہے بے شک ہم ظالم تھے (۲۹) پھر ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں ملامت کرنے لگے (۳۰) انہوں نے کہا ہائے افسوس بے شک ہم سرکش تھے (۳۱) شاید ہمارا رب ہمارے لیے اس سے بہتر باغ بدل دے بے شک ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والے ہیں (۳۲) عذاب یونہی ہوا کرتا ہے اور البتہ آخرت کا عذاب تو کہیں بڑھ کر ہے کاش وہ جانتے (۳۳) بے شک پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت کے باغ ہیں (۳۴) پس کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح کر دیں گے (۳۵) تمہیں کیا ہوگیا کیسا فیصلہ کر رہے ہو (۳۶) کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو (۳۷) کہ بے شک تمہیں آخرت میں ملے گا جو تم پسند کرتے ہو (۳۸) کیا تمہارے لیے ہم نے قسمیں کھا لی ہیں جو قیامت تک چلی جائيں گی کہ بے شک تمہیں وہی ملے گا جو تم حکم کرو گے (۳۹) ان سے پوچھیئے کون سا ان میں اس بات کا ذمہ دار ہے (۴۰) کیا ان کے معبود ہیں پھر اپنے معبودوں کو لے آئيں اگر وہ سچے ہیں (۴۱) جس دن پنڈلی کھولی جائے گی اور وہ سجدہ کرنے کو بلائے جائیں گے تو وہ نہ کر سکیں گے (۴۲) ان کی آنکھیں جھکی ہوں گی ان پر ذلت چھا رہی ہو گی اوروہ پہلے (دنیا میں) سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے حالانکہ وہ صحیح سالم ہوتے تھے (۴۳) پس مجھے اور اس کلام کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم انہیں بتدریج (جہنم کی طرف) لے جائے گے اس طور پر کہ انہیں خبر بھی نہیں ہو گی (۴۴) اور ہم انکو ڈھیل دیتے ہیں بے شک ہماری تدبیر زبردست ہے (۴۵) کیا آپ ان سے کچھ اجرت مانگتے ہیں کہ جس کا تاوان کا ان پر بوجھ پڑ رہا ہے (۴۶) یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں (۴۷) پھر آپ اپنے رب کے حکم کا انتظار کریں اور مچھلی والے جیسے نہ ہوجائیں جب کہ اس نے اپنے رب کو پکارا اور وہ بہت ہی غمگین تھا (۴۸) اگر اس کے رب کی رحمت اسے نہ سنبھال لیتی تو وہ برے حال سے چٹیل میدان میں پھینکا جاتا (۴۹) پس اسے اس کے رب نے نوازا پھر اسے نیک بختو ں میں کر دیا (۵۰) اور بالکل قریب تھا کہ کافر آپ کو اپنی تیز نگاہوں سے پھسلا دیں جب کہ انہوں نے قرآن سنا اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے (۵۱) اور حالانکہ یہ قرآن تمام دنیا کے لیے صرف نصیحت ہے (۵۲)۔