سورۃ المؤمنون
تعارف سورت
editعربی متن
editاردو تراجم
editاحمد علی
editترجمہ احمد علی
سورة المؤمنون
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ٰبے شک ایمان والے کامیاب ہو گئے (۱) جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں (۲) اور جو بے ہودہ باتو ں سے منہ موڑنے والے ہیں (۳) اور جو زکواة دینے والے ہیں (۴) اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں (۵) مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں پر اس لیے کہ ان میں کوئی الزام نہیں (۶) پس جو شخص اس کے علاوہ طلب گار ہو تو وہی حد سے نکلنے والے ہیں (۷) اور جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدہ کا لحاظ رکھنے والے ہیں (۸) اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں (۹) وہی وارث ہیں (۱۰) جو جنت الفردوس کے وارث ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے (۱۱) اور البتہ ہم نے انسان کومٹی کے خلاصہ سے پیدا کیا (۱۲) پھر ہم نےاِسے حفاظت کی جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا (۱۳) پھر ہم نے نطفہ کا لوتھڑا بنایا پھر ہم نے لوتھڑے سے گوشت کی بوٹی بنائی پھر ہم نے اس بوٹی سے ہڈیاں بنائیں پھر ہم نے ہڈیوں پر گوشت پہنایا پھر اسے ایک نئی صورت میں بنا دیا سو الله بڑی برکت والا سب سےبہتر بنانے والا ہے (۱۴) پھر تم اس کے بعد مرنے والے ہو (۱۵) پھر تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے (۱۶) اورہم ہی نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں اور ہم بنانے میں بے خبر نہ تھے (۱۷) اور ہم نے ایک اندازہ کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا پھر اسے زمین میں ٹھیرایا اور ہم اس کے لے جانے پر بھی قادر ہیں (۱۸) پھر ہم نے اس سے تمہارے لیے کھجور اور انگور کے باغ اگا دیے جن میں تمہارے بہت سے میوے ہیں اور انہی میں سے کھاتے ہو (۱۹) اور وہ درخت جو طور سینا سے نکلتا ہے جو کھانے والوں کے لیے روغن اور سالن لے کر اگتا ہے (۲۰) اور بے شک تمہارے لیے چارپایوں میں بھی عبرت ہے کہ ہم تمہیں ان کے پیٹ کی چیزوں میں سے پلاتے ہیں اور تمہارے لیے ان میں اوربھی بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے بعض کو کھاتے ہو (۲۱) اور ان پر اور کشتیوں پر سوار بھی کیے جاتے ہو (۲۲) اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کے پاس بھیجا پھر اس نے کہا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں پھر تم کیوں نہیں ڈرتے (۲۳) سواس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ یہ بس تم ہی جیسا آدمی ہے تم پر بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے اور اگر الله چاہتا تو فرشتے بھیج دیتا ہم نے اپنے پہلے باپ دادا سے یہ بات کبھی نہیں سنی (۲۴) یہ تو بس ایک دیوانہ آدمی ہے پس اس کا ایک وقت تک انتظار کرو (۲۵) کہا اے میرے رب تو میری مدد کر کیوں کہ انہو ں نے مجھے جھٹلایا ہے (۲۶) پھر ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم سے کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آ پہنچے اور تنور ابلنے لگے پس تو کشتی میں ہر چیز کا جوڑا نر مادہ اور اپنے گھر والوں کو بٹھا لے مگر ان میں سے وہ شخص جس کے لیے پہلے فیصلہ ہو چکا ہے او رظالموں کے معاملہ میں مجھ سے بات نہ کر بے شک وہ غرق کیے جائیں گے (۲۷) پھر جب تو اور جو تیرے ساتھ ہے کشتی پر چڑھ بیٹھو تو کہہ الله کا شکر ہے جس نے ہمیں ظالموں سے چھوڑایا (۲۸) اور کہہ اے میرے رب مجھے برکت کے ساتھ اتار اور تو بہتر اتارنے والا ہے (۲۹) اس واقعہ میں بہت سی نشانیاں ہیں بے شک ہم تو آزمائش کرنے والے تھے (۳۰) پھر ہم نے انکے بعد ایک دوسرا دور پیدا کیا (۳۱) پھر ان میں بھی انہیں میں سے ایک رسول بھیجا کہ الله کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کے سوا اورکوئی معبود نہیں پھر تم کیوں نہیں ڈرتے (۳۲) اوراس کی قوم کے سرداروں نے کہا جنہوں نے کفر کیا تھا اور قیامت کی آمد کو جھٹلاتے تھے اور جنہیں ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا کہ یہ بس تمہیں جیسا آدمی ہے وہی کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو اور وہی پیتا ہے جو تم پیتے ہو (۳۳) اوراگر تم نےاپنے جیسے آدمی کی فرمانبرداری کی توبے شک تم گھاٹے میں پڑ گئے (۳۴) کیا تمہیں وعدہ دیتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اورمٹی اور ہڈیاں ہو جاؤ گے تو تم نکالے جاؤ گے (۳۵) بہت ہی بعید بہت ہی بعید بات ہے جو تم سے کہی جاتی ہے (۳۶) ہماری صرف یہی دنیا کی زندگی ہے مرتے اور جیتےہیں اور ہم اٹھائے نہیں جائیں گے (۳۷) بس یہ ایک ایسا شخص ہے جو الله پر جھوٹ باندھتا ہے اور ہم اسے ماننے والے نہیں ہیں (۳۸) کہا اے میرے رب میری مدد کر کہ انہو ں نے مجھے جھٹلایا ہے (۳۹) فرمایا تھوڑی دیر کے بعد یہ خود نادم ہوں گے (۴۰) پھر انہیں ایک سخت آواز نے سچے وعدہ کا موافق آ پکڑا پھر ہم نے انہیں خس و خاشاک کر دیا پھر ظالموں پر الله کی پھٹکار ہے (۴۱) پھر ہم نے ان کے بعد اوربہت سے دور پیدا کیے (۴۲) کوئی جماعت نہ اپنے وقت سے آگے بڑھ سکتی ہے نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے (۴۳) پھر ہم اپنے رسول لگاتار بھیجتے رہے جب کوئی رسول اپنی قوم کے پاس آیا وہ اسے جھٹلاتی ہی رہی پھر ہم بھی ایک کے بعد دوسری کو ہلاک کرتے گئے اور ہم نے ان کو افسانے بنا دیے پھر ان لوگوں پر پھٹکار ہے جو ایمان نہیں لاتے (۴۴) پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں اور کھلی سند دے کر (۴۵) فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا پھر انہوں نے تکبر کیا اور وہ سرکش لوگ تھے (۴۶) پھر کہا کیا ہم اپنے جیسے دو شخصوں پر ایمان لائیں جن کی قوم ہماری غلامی کر رہی ہو (۴۷) پھر ان دونوں کو جھٹلایا پھر ہلاک کر دیے گئے (۴۸) اور البتہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تاکہ وہ ہدایت پائیں (۴۹) اور ہم نے مریم کے بیٹے اور اس کی ماں کو نشانی بنایا تھا اور انہیں ایک ٹیلہ پر جگہ دی جہاں ٹھیرےنے کا موقع اور پانی جاری تھا (۵۰) ا ے رسولو! ستھری چیزیں کھاؤ اور اچھے کام کرو بے شک میں جانتا ہوں جو تم کرتے ہو (۵۱) اور بے شک یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تم سب کا رب ہوں پس مجھ سے ڈرو (۵۲) پھر انہوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر ایک جماعت اس ٹکڑے پو جو ان کے پاس ہے خوش ہونے والے ہیں (۵۳) پھر ایک وقت تک انہیں اپنے نشہ میں پڑا رہنے دو (۵۴) کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم انہیں مال اور اولاد میں ترقی دے رہے ہیں (۵۵) انہیں فائدہ پہچانے میں جلدی کر رہے ہیں بلکہ یہ نہیں سمجھتے (۵۶) بے شک جو اپنے رب کی ہیبت سے ڈرنے والے ہیں (۵۷) اور جو اپنے رب کی آیتوں پر ایمان لاتے ہیں (۵۸) اور جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے (۵۹) اور جو دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل اس سے ڈرتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں (۶۰) یہی لوگ نیک کامو ں میں جلدی کرتے ہیں اور وہی نیکیوں میں آگے بڑھنے والے ہیں (۶۱) اور ہم کسی پر اس کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو سچ بولے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا (۶۲) بلکہ ان کے دل اس سے بے ہوشی میں پڑے ہوئے ہیں اوراس کے سوا ان کے اوربھی کام ہیں کہ جنہیں وہ کیا کرتے ہیں (۶۳) یہاں تک کہ جب ہم ان میں سے آسودہ حال لوگوں کو عذاب میں پکڑیں گے فوراً وہ چلائیں گے (۶۴) آج کے دن مت چلاؤ بے شک تم ہم سے چھڑائے نہ جاؤ گے (۶۵) تمہیں میری آیتیں سنائی جاتی تھیں پھر تم ایڑیوں پر الٹے بھاگتے تھے (۶۶) غرور میں آ کر اسے کہانی سمجھ کر چلے جایا کرتے تھے (۶۷) کیا انہوں نے اس ارشاد میں غور ہی نہیں کیا یا ان کے پاس ایسی بات آئی ہے جو ان کے پہلے باپ دادا کے پاس نہیں آئی تھی (۶۸) یا یہ لوگ اپنے رسول کو پہچانتے نہیں تب یہ اس کے منکر ہیں (۶۹) یا کہتے ہیں کہ اسے جنون ہے بلکہ رسول ان کے پاس حق بات لے کر آیا ہے اور ان میں سے اکثر حق کو ناپسند کرنے والے ہیں (۷۰) اوراگر حق ان کی خواہشوں کے مطابق ہوتا تو آسمان اور زمین میں اورجو کچھ ان میں ہے درہم برہم ہو گیا ہوتا بلکہ ہم نے تو ان کی نصیحت انہیں پہنچا دی ہے سو وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑنے والے ہیں (۷۱) کیا تو ان سے کچھ اجرت مانگتا ہے سو تیرے رب کی اجرت بہتر ہے اور وہی سب سے بہتر روزی دینے والا ہے (۷۲) اوربے شک تو انہیں سیدھے راستہ کی طرف بلاتا ہے (۷۳) اور جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے سیدھے راستہ سے ہٹنے والے ہیں (۷۴) اور اگر ہم ا ن پر رحم کر کے ان کی تکلیف کو دور کر دیں تو بھی وہ اپنی سرکشی میں گمراہ پڑے رہیں گے (۷۵) اور البتہ ہم نے انہیں عذاب میں مبتلا بھی کیا پھر بھی اپنے رب کے سامنے عاجزی نہ کی اورنہ گڑگڑائے (۷۶) یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھولا تو فوراً اس میں نا امید ہوگئے (۷۷) اور اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائےہیں تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو (۷۸) اور اسی نے تمہیں زمین میں پھیلا رکھا ہے اور اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے (۷۹) اور وہی زندہ کرتا ہے اورمارتا ہے اور رات اور دن کا بدلنا اسی کی اختیار میں ہے سو کیا تم نہیں سمجھتے (۸۰) بلکہ وہی کہتے ہیں جو پہلے لوگ کہتے تھے (۸۱) کہتے ہیں کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ زندہ کیے جائیں گے (۸۲) اس کا تو ہم سے اوراس سے پہلے اور ہمارے باپ دادا سے وعدہ ہوتا چلاآیا ہے یہ صرف اگلےلوگوں کی کہانیاں ہیں (۸۳) ان سے پوچھو یہ زمین اور جو کچھ اس میں ہے کس کا ہے اگر تم جانتے ہو (۸۴) وہ فوراً کہیں گے الله کاہے کہہ دو پھر تم کیوں نہیں سمجھتے (۸۵) ان سے پوچھو کہ ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے (۸۶) وہ فوراً کہیں گے الله ہے کہہ دوکیاپھر تم الله سے نہیں ڈرتے (۸۷) ان سے پوچھو کہ ہر چیز کی حکومت کس کے ہاتھ میں ہے اور وہ بچا لیتا ہے اور اسے کوئی نہیں بچا سکتا اگر تم جانتے ہو (۸۸) وہ فوراً کہیں گے الله ہی کے ہاتھ میں ہے کہہ دو پھرتم کیسے دیوانے ہو رہے ہو (۸۹) بلکہ ہم نے تو ان کے پاس حق بات پہنچا دی اور بے شک وہ البتہ جھوٹے ہیں (۹۰) الله نے کوئی بھی بیٹا نہیں بنایا اورنہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہی ہے اگر ہوتا تو ہر خدا اپنی بنائی ہوئی چیز کو الگ لے جاتا اور ایک دوسرے پر چڑھائی کرتا الله پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں (۹۱) غائب اور حاضر سب کا جاننے والا ہے وہ بہت بلند ہے اس سے جسے یہ شریک بناتے ہیں (۹۲) کہہ دو اے میرے رب اگر تو مجھے دکھائے وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جارہا ہے (۹۳) تو اے میرے رب مجھے ظالموں میں شامل نہ کر (۹۴) اور ہم اس پر قادر ہیں کہ تجھے دکھا دیں جو ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے (۹۵) بری بات کے جواب میں وہ کہو جو بہتر ہے ہم خوب جانتے ہیں جو یہ بیان کرتے ہیں (۹۶) اور کہواے میرے رب میں شیطانی خطرات سے تیری پناہ مانگتا ہوں (۹۷) اوراےمیرے رب میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ شیطان میرے پاس آئيں (۹۸) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آئے گی تو کہے گا اے میرے رب مجھے پھر بھیج دے (۹۹) تاکہ جسے میں چھوڑ آیا ہوں اس میں نیک کام کر لوں ہر گز نہیں ایک بات ہی بات ہے جسے یہ کہہ رہا ہے اور ان کے آگے قیامت تک ایک پردہ پڑا ہوا ہے (۱۰۰) پھر جب صور پھونکا جائے گا تو اس دن ان میں نہ رشتہ داریاں رہیں گے اور نہ کوئی کسی کو پوچھے گا (۱۰۱) پھر جن کا پلہ بھاری ہوا تو وہی فلاح پائیں گے (۱۰۲) اورجن کا پلہ ہلکا ہوگا تو وہی یہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کیا ہمیشہ جہنم میں رہنے والے ہوں گے (۱۰۳) ان کے مونہوں کو آگ جھلس دے گی اور وہ اس میں بدشکل ہونے والے ہوں گے (۱۰۴) کیا تمہیں ہماری آیتیں نہیں سنائی جاتی تھیں پھر تم انہیں جھٹلاتے تھے (۱۰۵) کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدبختی غالب آگئی تھی اور ہم لوگ گمراہ تھے (۱۰۶) اے رب ہمارے ہمیں اس سے نکال دے اگر پھر کریں تو بے شک ہم ظالم ہوں گے (۱۰۷) فرمائے گا اس میں پھٹکارے ہوئے پڑے رہو اور مجھ سے نہ بولو (۱۰۸) میرے بندوں میں سے ایک گروہ تھا جو کہتے تھے اے ہمارے رب ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کرو اور تو بہت بڑا رحم کرنے والا ہے (۱۰۹) سو تم نے ان کی ہنسی اڑائی یہا ں تک کہ انہوں نے تمہیں میری یاد بھی بھلادی اور تم ان سے ہنسی ہی کرتے رہے (۱۱۰) آج میں نے انہیں ان کے صبر کا بدلہ دیا کہ وہی کامیاب ہوئے (۱۱۱) فرمائے گا تم زمین پر گنتی کے کتنےبرس رہے (۱۱۲) کہیں گے ایک دن یا اس سے بھی کم رہے ہیں پس آپ گنتی کرنے والوں سے پوچھ لیں (۱۱۳) فرمائے گا تم اس میں بہت نہیں تھوڑا ہی رہے ہو کاش کہ تم سمجھ لیتے (۱۱۴) سو کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تمہیں نکما پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہمارے پاس لوٹ کر نہیں آؤ گے (۱۱۵) سو الله بہت ہی عالیشان ہے جو حقیقی بادشاہ ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں عرش عظیم کا مالک ہے (۱۱۶) اور جس نے الله کے ساتھ اور معبو کو پکارا جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں تو اس کا حساب اسی کے رب کے ہاں ہوگا بے شک کافر نجات نہیں پائیں گے (۱۱۷) اورکہو اے میرے رب معاف کر اور رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے (۱۱۸)۔