سورۃ ق
تعارف سورت
editعربی متن
editاردو تراجم
editاحمد علی
editشروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قۤ۔ اس قرآن کی قسم جو بڑا شان والا ہے (۱) بلکہ وہ تعجب کرتے ہیں کہ ان کے پاس انہیں میں سے ایک ڈرانے والا آیا پس کافرو ں نے کہا کہ یہ تو ایک عجیب بات ہے (۲) کیا جب ہم مرجائیں گے اورمٹی ہو جائیں گے یہ دوبارہ زندگی بعید از قیاس ہے (۳) ہمیں معلوم ہے جو زمین ان میں سے کم کرتی ہے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کھچ محفوظ ہے (۴) بلکہ انہوں نے حق کو جھٹلایا جب کہ وہ ان کے پاس آیا پس وہ ایک الجھی ہوئی بات میں پڑے ہوئے ہیں (۵) پس کیا انہوں نے غور سے اپنے اوپر آسمان کو نہیں دیکھا کہ ہم نے کس طرح اسے بنایا اور آراستہ کیا ہے اور اس میں کوئی بھی شگاف نہیں (۶) اور ہم نے زمین کو بچھا دیا اوراس میں مضبوط ڈال دیے اور اس میں ہر قسم کی خوشنما چیزیں اگائیں (۷) ہر رجوع کرے والے بندے کے لیے بصیرت اور نصیحت ہے (۸) اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اتارا پھر ہم پھر ہم نے اس کے ذریعے سے باغ اگائے اور اناج جن کے کھیت کاٹے جاتے ہیں (۹) او رلمبی لمبی کھجوریں جن کے خوشے تہہ بہ تہہ ہیں (۱۰) بندوں کے لیے روزی اورہم نے اس سے ایک مردہ بستی کو زندہ کیا دوبارہ نکلنا اس طرح ہے (۱۱) ان سے پہلے قوم نوح اور کنوئیں والوں نے اور قوم ثمود نے جھٹلایا (۱۲) اور قوم عاد اور فرعون اور قوم لوط نے (۱۳) اور بن والو ں اور قوم تبعّ نے ہر ایک نےرسولوں کو جھٹلایا تو ہمارا وعدہ عذاب ثابت ہوا (۱۴) کی ہم پہلی بار پیدا کرنے میں تھک گئے ہیں (نہیں) بلکہ وہ از سرِ نو پیدا کرنے کے متعلق شک میں ہیں (۱۵) اور بے شک ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں جو وسوسہ اس کے دل میں گزرتا ہے اور ہم اس سے اس کی رگ گلو سے بھی زیادہ قریب ہیں (۱۶) جب کہ ضبط کرنے والے دایں اوربائیں بیٹھیں ہوئے ضبط کرتے جاتے ہیں (۱۷) وہ منہ سے کوئی بات نہیں نکالتا مگراس کے پاس ایک ہوشیار محافظ ہوتا ہے (۱۸) اور موت کی بے ہوشی تو ضرور آ کر رہے گی یہی ہے وہ جس سے تو گریز کرتا تھا (۱۹) اور صور میں پھونکا جائے گا وعدہ عذاب کا دن یہی ہے (۲۰) اور ہر ایک شخص آئے گا اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا اورایک گواہی دینے والا ہوگا (۲۱) بے شک تو تو اس دن سے غفلت میں رہا پس ہم نے تجھ سے تیرا پردہ دور کر دیا پس تیری نگاہ آج بڑی تیز ہے (۲۲) اور اس کا ساتھی کہے گا یہ ہے جو میرے پاس تیار ہے (حکم ہوگ) (۲۳) تم دونوں ہر کافر سرکش کو دوزخ میں ڈال دو (۲۴) جو نیکی سےروکنے والا حد سےبڑھنے والا شک کرنے والا ہے (۲۵) جس نے الله کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ٹھیرایا پس اسے سخت عذاب میں ڈال دو (۲۶) اس کا ہم نشین کہے گا اے ہمارے رب میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی بڑی گمراہی میں پڑا ہوا تھا (۲۷) فرمائے گا تم میرے پاس مت جھگڑو اور میں تو پہلے تمہاری طرف اپنے عذاب کا وعدہ بھیج چکا تھا (۲۸) میرے ہاں کی بات بدلی نہیں جاتی اور نہ ہی بندو ں کے لیے ظالم ہوں (۲۹) جس دن ہم جہنم سے کہیں گے کیا تو بھر چکی اوروہ کہے گی کیا کچھ اوربھی ہے (۳۰) اوربہشت پرہیزگاروں کے لیے قریب لائی جائے گی کہ کچھ فاصلہ نہ ہوگا (۳۱) یہی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر رجوع کرنے والے اور حفاظت کرنے والے کے لیے (۳۲) جو کوئی الله سے بن دیکھے ڈرا اور رجوع کرنے والا دل لے کر آیا (۳۳) اس میں سلامتی سے داخل ہو جاؤ ہمیشہ رہنے کا دن یہی ہے (۳۴) انہیں جو کچھ وہ چاہیں گے وہاں ملے گا اور ہمارے پاس اوربھی زیادہ ہے (۳۵) اور ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں ہلاک کر دیں جو قوت میں ان سے بڑھ کر تھیں پھر (عذاب کے وقت) شہرو ں میں دوڑتے پھرنے لگے کہ کوئی پناہ کی جگہ بھی ہے (۳۶) بے شک اس میں شخص کے لیے بڑی عبرت ہے جس کے پاس (فہیم) دل ہو یا وہ متوجہ ہو کر (بات کی طرف) کان ہی لگا دیتا ہو (۳۷) اور بے شک ہم نےآسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اورجو کچھ ان کے درمیان میں ہے چھ دن میں اور ہمیں کچھ بھی تکان نہ ہوئی (۳۸) پس ان باتوں پر صبر کر جو وہ کہتے ہیں اور اپنے رب کی پاکیزگی بیان کر تعریف کے ساتھ دن نکلنے سے پہلے اور دن چھپنے سے پہلے (۳۹) اورکچھ رات میں بھی اس کی تسبیح کر اور نماز کے بعد بھی (۴۰) اور توجہ سے سنیئے جس دن پکارنے والا پاس سے پکارے گا (۴۱) جس دن وہ ایک چیخ کو بخوبی سنیں گے یہ دن قبروں سے نکلنے کا ہوگا (۴۲) بے شک ہم ہی زندہ کرتے اورمارتے ہیں اورہماری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے (۴۳) جس دن ان پر سے زمین پھٹ جائے گی لوگ دوڑتے ہوئے نکل آئيں گے یہ لوگو ں کا جمع کرنا ہمیں بہت آسان ہے (۴۴) ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ کہتے ہیں اور آپ ا ن پر کچھ زبردستی کرنے والے نہیں پھر آپ قرآن سے اس کو نصیحت کیجیئے جو میرے عذاب سے ڈرتا ہو (۴۵)۔