سورۃ لقمان
تعارف سورت
editعربی متن
editاردو تراجم
editاحمد علی
editترجمہ احمد علی
سورة لقمَان
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
المۤ (۱) یہ آیتیں حکمت والی کتا ب کی ہیں (۲) جو نیک بختوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے (۳) وہ جو نماز ادا کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں (۴) یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں (۵) اور بعض ایسے آدمی بھی ہیں جو کھیل کی باتوں کے خریدار ہیں تاکہ بن سمجھے الله کی راہ سے بہکائیں اور اس کی ہنسی اڑائیں ایسے لوگو ں کے لیے ذلت کا عذاب ہے (۶) اورجب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو تکبرکرتا ہوا منہ موڑ لیتا ہے جیسے اس نے سنا ہی نہیں گویا اس کے دونوں کان بہرے ہیں سواسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے (۷) بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کے لیے نعمت کے باغ ہیں (۸) جہاں ہمیشہ رہیں گے الله کا سچا وعدہ ہو چکا اور وہ زبردست حکمت والا ہے (۹) آسمانوں کو بے ستون بنایا تم انہیں دیکھ رہے ہو اور زمین میں مضبوط پہاڑ رکھ دیے تاکہ تمہیں لے کر ادھر ادھر نہ جھکے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے مینہ برسایا پھر ہم نے زمین میں ہر قسم کی عمدہ چیزیں اگائیں (۱۰) یہ تو الله کی ساخت ہے پھر مجھے دکھاؤ کہ اس کے سوا غیر نے کیاپیدا کیا ہے بلکہ ظالم صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں (۱۱) اور ہم نے لقمان کو دانائی عطا فرمائی کہ اللہ کا شکر کرتے رہو اور جو شخص شکر کرے گا وہ اپنے ذاتی نفع کے لیے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے گا تو الله بے نیاز خوبیوں والا ہے (۱۲) اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹا الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے (۱۳) اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (۱۴) اور اگر تجھ پر اس بات کا زور ڈالیں تو میرے ساتھ اس کو شریک بنائے جس کو تو جانتا بھی نہ ہو تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں ان کے ساتھ نیکی سے پیش آ اور ان لوگوں کی راہ پر چل جو میری طرف رجوع ہوگئے پھر تمہیں لوٹ کر میرے ہی پاس آنا ہے پھر میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کیا کرتے تھے (۱۵) بیٹا اگر کوئی عمل رائی کے دانہ کے برابر ہو پھر وہ کسی پتھر کے اندر ہو یا وہ آسمان کے اندر ہو یا زمین کے اندر ہو تب بھی الله اس کو حاضر کر دے گا بے شک الله بڑا باریک بین (اور) باخبر ہے (۱۶) بیٹا نماز پڑھا کر اور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کر اوربرے کاموں سے منع کیا کر اور تجھ پر جو مصیبت آئے اس پر صبر کیا کر بے شک یہ ہمت کے کاموں میں سے ہیں (۱۷) اور لوگوں سے اپنا رخ نہ پھیر اور زمین پر اترا کر نہ چل بے شک الله کسی تکبر کرنے والے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا (۱۸) اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست کر بے شک آوازوں میں سب سے بری آواز گدھوں کی ہے (۱۹) کیا تم نے نہیں دیکھا جو کچھ آسمانوں میں اورجوکچھ زمین میں ہے سب کو الله نے تمہارے کام پر لگایا رکھا ہے اور تم پراپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دی ہیں اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو الله کے معاملے میں جھگڑتے ہیں نہ انہیں علم ہے اور نہ ہدایت ہے اور نہ روشنی بخشنے والی کتاب ہے (۲۰) اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس پر چلو جو الله اس پر چلو جو الله نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا رہا ہو (۲۱) اور جس نے نیک ہو کر اپنا منہ الله کے سامنے جھکا دیا تو اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا اور آخر کار ہر معاملہ الله ہی کے حضور میں پیش ہونا ہے (۲۲) اور جس نے انکار کیا پس تو اس کے انکار سے غم نہ کھا انہیں ہمارے پاس آنا ہے پھر ہم انہیں بتا دیں گے کہ انہوں نے کیا کیا ہے بے شک الله دلوں کے راز جانتا ہے (۲۳) ہم انہیں تھوڑا سا عیش دے رہے ہیں پھر ہم انہیں سخت عذاب کی طرف گھسیٹ کر لے جائیں گے (۲۴) اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا ہے تو ضرور کہیں گے کہ الله نے کہہ دو الحمدُلله بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے (۲۵) الله ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بے شک الله بے نیاز سب خوبیوں والا ہے (۲۶) اوراگروہ جو زمین میں درخت ہیں سب قلم ہوجائیں گے اور دریا سیاہی اس کے بعد اس دریا میں سات اور دریا سیاہی کے آ ملیں تو بھی الله کی باتیں ختم نہ ہوں بے شک الله زبردست حکمت والا ہے (۲۷) تم سب کا پیدا کرنا اور مرنے کے بعد زندہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا ایک شخص کا بے شک الله سنتا دیکھتا ہے (۲۸) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ الله رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور سورج اور چاند کو کام پر لگا رکھا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چلتا رہے گا اور یہ کہ الله تمہارے کام سے خبردار ہے (۲۹) یہ اس لیے کہ الله ہی حق ہے اور اس کے سوا جس کو وہ پکارتے ہیں جھوٹ ہے اور الله ہی بلند مرتبہ بزرگ ہے (۳۰) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ الله ہی کے فضل سے دریا میں کشتیاں چلتی ہیں تاکہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے بے شک اس میں ہر ایک صابر شاکر کےلیے نشانیاں ہیں (۳۱) اور جب انہیں سائبانوں کی طرح موج ڈھانک لیتی ہے تو خالص اعتقاد سے الله ہی کو پکارتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لےآتا ہے تو بعض ان میں سے راہِ راست پر رہتے ہیں اور ہماری نشانیوں سے وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو بد عہد نا شکر گزار ہیں (۳۲) اے لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جس میں نہ باپ اپنے بیٹے کے کام آئے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آئے گا الله کا وعدہ سچا ہے پھر دنیا کی زندگی تمہیں دھوکا میں نہ ڈال دے اور نہ دغا باز تمہیں الله سے دھوکہ میں رکھیں (۳۳) بے شک الله ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی مینہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہوتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس زمین پر مرے گا بے شک الله جاننے والا خبردار ہے (۳۴)۔