سوز سے ساز کیا چاہئے اب
سوز سے ساز کیا چاہئے اب
نے سے آواز کیا چاہئے اب
کھا کے تیر نگہ ناز اس کو
قدر انداز کیا چاہئے اب
جس میں جی جسم میں آئے اے جاں
ہاں وہ اعجاز کیا چاہئے اب
دل میں آتا ہے ترے غم کو یار
محرم راز کیا چاہئے اب
کان تک اس کے تو پہنچے یکبار
ایسی آواز کیا چاہئے اب
حسن کا وصف ترے صورت خط
خامہ پرواز کیا چاہئے اب
روغن قاز ملے وصف ناز
تازہ پرداز کیا چاہئے اب
تا نہ ہو طائر جاں صید کہیں
چشم دل باز کیا چاہئے اب
طائر فکر کو سستی سے وقارؔ
تیز پرواز کیا چاہئے اب
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |