سو بار قتل کر ہمیں تو اور جلائے جا

سو بار قتل کر ہمیں تو اور جلائے جا (1937)
by رفیع احمد عالی
324355سو بار قتل کر ہمیں تو اور جلائے جا1937رفیع احمد عالی

سو بار قتل کر ہمیں تو اور جلائے جا
جس طرح دل میں آئے ترے آزمائے جا

اے شاہ حسن در پہ پڑا ہے ترے فقیر
نقش قدم کی طرح اسے بھی مٹائے جا

پڑتا ہوں تیرے پاؤں مجھے نیم جاں نہ چھوڑ
جلاد ایک ہاتھ تو پورا لگائے جا

عالیؔ کی قبر پر نہ اٹھا فاتحہ کو ہاتھ
ٹھوکر ہی پاؤں سے کوئی ظالم لگائے جا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).