سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا

سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا
by شیخ قلندر بخش جرات
296697سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیاشیخ قلندر بخش جرات

سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا
سوچ ہے ہر دم یہی ہم کو کہ ہم نے کیا کیا

وہ گیا اٹھ کر جدھر کو میں ادھر حیران سا
اس کے جانے پر بھی کتنی دیر تک دیکھا کیا

میری اور اس شوخ کی صاحب سلامت جو ہوئی
صبر و طاقت نے کہا لو ہم نے تو مجرا کیا

سیر گل کرتا تھا وہ اور آہ بیتابی سے میں
ہر طرف گلشن میں جوں آب رواں دوڑا کیا

جب تلک کرتے رہے مذکورہ اس کا مجھ سے لوگ
جی میں کچھ سوچا کیا میں اور دل دھڑکا کیا

درد دل کہنا مرا شاید کہ اس نے سن لیا
ورنہ کیوں مجھ کو دھراتا ہے بھلا اچھا کیا

دم بہ دم حسرت سے دیکھوں کیوں نہ سوئے چرخ میں
اس نے اوروں کا کیا اس کو ہمیں جس کا کیا

دل ملے پر بھی ملاپ ایسی جگہ ہوتے رہے
جو ادھر تڑپا کیے ہم وہ ادھر تڑپا کیا

مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب
عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیا

بس کہ ہے وہ شہرۂ آفاق اس کے واسطے
یہ دل دیوانہ کس کس شخص سے جھگڑا کیا

سوزش دل کیا کہوں میں جب تلک جیتا رہا
ایک انگارا سا پہلو میں مرے دہکا کیا

عشق بازی میں کہا جرأتؔ کو سب نے دیکھ کر
یہ عزیز اپنی ہمیشہ جان پر کھیلا کیا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.