سچ کہو
by اسماعیل میرٹھی

سچ کہو سچ کہو ہمیشہ سچ
ہے بھلے مانسوں کا پیشہ سچ
سچ کہو گے تو تم رہوگے عزیز
سچ تو یہ ہے کہ سچ ہے اچھی چیز
سچ کہو گے تو تم رہوگے شاد
فکر سے پاک رنج سے آزاد
سچ کہو گے تم رہوگے دلیر
جیسے ڈرتا نہیں دلاور شیر
سچ سے رہتی ہے تقویت دل کو
سہل کرتا ہے سخت مشکل کو
سچ ہے سارے معاملوں کی جان
سچ سے رہتا ہے دل کو اطمینان
سچ میں راحت ہے اور آسانی
سچ سے ہوتی نہیں پشیمانی
سچ ہے دنیا میں نیکیوں کی جڑ
سچ نہ ہو تو جہان جائے اجڑ
سچ کہو گے تو دل رہے گا صاف
سچ کرا دے گا سب قصور معاف
سچ سے زنہار در گزر نہ کرو
دل میں کچھ خوف اور خطر نہ کرو
جس کو سچ بولنے کی عادت ہے
وہ بڑا نیک با سعادت ہے
وہی دانا ہے جو کہ ہے سچا
اس میں بڈھا ہو یا کوئی سچا
ہے برا جھوٹ بولنے والا
آپ کرتا ہے اپنا منہ کالا
فائدہ اس کو کچھ نہ دے گا جھوٹ
جائے گا ایک روز بھانڈا پھوٹ
جھوٹ کی بھول کر نہ ڈالو خو
جھوٹ ذلت کی بات ہے آخ تھو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse