سچ ہے کہ جہاں میں سیر کیا کیا دیکھی
سچ ہے کہ جہاں میں سیر کیا کیا دیکھی
مشرق کی طرف برق تجلی دیکھی
مغرب میں وہ روشنی گئی بن کے ہلال
دیکھا نہ ادھر کسی کی دیکھا دیکھی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |