سینہ صافی سوں مثل درپن کر
سینہ صافی سوں مثل درپن کر
شمع فانوس دل کی روشن کر
یاد کر کے خیال گل رو کا
دشت دل میں بہار گلشن کر
گر نہیں سبحہ ہاتھ میں ہر وقت
دانۂ دم سوں پیو کی سمرن کر
گرچہ حائل ہے پردۂ غفلت
دیدۂ دل کوں کھول روزن کر
عیب پوشی کوں خلق کی داؤدؔ
چشم سیتی پلک کوں سوزن کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |