سینہ صافی کی ہے جسے عینک

سینہ صافی کی ہے جسے عینک
by سراج اورنگ آبادی
294431سینہ صافی کی ہے جسے عینکسراج اورنگ آبادی

سینہ صافی کی ہے جسے عینک
اس کوں دیدار یار ہے بے شک

صفحۂ دل کوں داغ کی کر مہر
عشق کے شاہ نے دیا دستک

رہزن عقل سیں نہیں وسواس
ہوں حمایت میں عشق کی جب تک

بوالہوس سوز دل کوں کیا جانے
نہ جلے ہرگز آگ میں ابرک

غیر کا نقش غیر نقش نگار
صفحۂ دل ستی کیا ہوں حک

شور ہے بس کہ تجھ ملاحت کا
دل ہمارا ہوا ہے کان نمک

گر جلا چاہتا ہے مثل سراجؔ
اے دل اس شعلہ رو کی دیکھ جھلک


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.