سینے میں اگر ہو دل بیدار محبت

سینے میں اگر ہو دل بیدار محبت
by جگر مراد آبادی

سینے میں اگر ہو دل بیدار محبت
ہر سانس ہے پیغمبر اسرار محبت

وہ بھی ہوئے جاتے ہیں طرفدار محبت
اچھے نظر آتے نہیں آثار محبت

ہشیار ہو اے بے خود و سرشار محبت
اظہار محبت! ارے اظہار محبت

تا دیر نہ ہو دل بھی خبردار محبت
اک یہ بھی ہے انداز فسوں کار محبت

توہین نگاہ کرم یار کہاں تک
دم لینے دے اے لذت آزار محبت

سب پھونک دیئے خار و خس مذہب و ملت
اللہ رے یک شعلۂ رخسار محبت

کونین سے کیا اہل محبت کو سروکار
کونین ہے خود حاشیہ بردار محبت

جو عرش کی رفعت کو بھی اس در پہ جھکا دے
ایسا بھی کوئی جذبۂ سرشار محبت

میں نے انہیں تاریک فضاؤں میں بھی اکثر
دیکھے ہیں برستے ہوئے انوار محبت

ناصح کو ہے کیوں میری محبت سے سروکار
چہرے سے تو کھلتے نہیں آثار محبت

میں اور یہ نمکین غم عشق ارے توبہ
تو اور یہ احساس گراں بار محبت!

اب عرض محبت کی جگرؔ کیوں نہیں جرأت
وہ سامنے ہیں گرم ہے بازار محبت

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse