سیہ کار تھے باصفا ہو گئے ہم

سیہ کار تھے باصفا ہو گئے ہم
by حسرت موہانی

سیہ کار تھے باصفا ہو گئے ہم
ترے عشق میں کیا سے کیا ہو گئے ہم

نہ جانا کہ شوق اور بھڑکے گا میرا
وہ سمجھے کہ اس سے جدا ہو گئے ہم

دم واپسیں آئے پرسش کو ناحق
بس اب جاؤ تم سے خفا ہو گئے ہم

ہوئے محو کس کی تمنا میں ایسے
کہ مستغنئ ماسوا ہو گئے ہم

انہیں رنج اب کیوں ہوا ہم تو خوش ہیں
کہ مر کر شہید وفا ہو گئے ہم

جب ان سے ادب نے نہ کچھ منہ سے مانگا
تو اک پیکر التجا ہو گئے ہم

تری فکر کا مبتلا ہو گیا دل
مگر قید غم سے رہا ہو گئے ہم

فنا ہو کے راہ محبت میں حسرتؔ
سزاوار خلد بقا ہو گئے ہم

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse