شام
سورج ڈوبا ہوا اندھیرا
چڑیاں لینے لگیں بسیرا
دن کا غائب ہوا اجالا
تاریکی نے پردہ ڈالا
جلنے لگے دیے گھر گھر میں
گرجا مسجد اور مندر میں
چرخ بریں پر چمکے تارے
بے روغن ہیں روشن سارے
جنگل سے گھر آئے گوالے
ریوڑ اپنا اپنا سنبھالے
جا پہنچے مزدور گھروں میں
خوش خوش ہیں بیوی بچوں میں
دن میں کب آرام کیا ہے
خون پسینہ ایک کیا ہے
نیند میں غافل ہو گئے بچے
سو گئے لوری سنتے سنتے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |