شاہِیں (1935)
by محمد اقبال
296322شاہِیں1935محمد اقبال

کِیا میں نے اُس خاک داں سے کنارا
جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ
بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو
ازل سے ہے فطرت مری راہبانہ
نہ باد بہاری، نہ گُلچیں، نہ بُلبل
نہ بیماریِ نغمۂ عاشقانہ
خیابانیوں سے ہے پرہیز لازم
ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ
ہوائے بیاباں سے ہوتی ہے کاری
جواں مرد کی ضربتِ غازیانہ
حمام و کبوتر کا بھُوکا نہیں مَیں
کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہُو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
یہ پورب، یہ پچھم چکوروں کی دنیا
مِرا نیلگوں آسماں بیکرانہ
پرندوں کی دُنیا کا درویش ہوں مَیں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.