شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا

شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا
by نظیر اکبر آبادی

شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا
کیا انتخاب مہ نے یہ چمک چمک کے چلنا

روش ستم میں آنا تو قدم اٹھانا جلدی
جو رہ کرم میں آنا تو ٹھٹک ٹھٹک کے چلنا

نہ دھڑک ہو جو نکلنا تو سر خطر پہ ٹھوکر
جو نظر گزر سے ڈرنا تو جھجک جھجک کے چلنا

جو نوازشوں پہ آنا تو رگڑ کے دوش جانا
جو سر عتاب ہونا تو پھٹک پھٹک کے چلنا

ہے کھبا نظیرؔ اب تو مرے جی میں اس صنم کا
وہ اکڑ کے دھج دکھانا وہ ہمک ہمک کے چلنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse