شب وصل کیا مختصر ہو گئی
شب وصل کیا مختصر ہو گئی
ذرا آنکھ جھپکی سحر ہو گئی
نگاہوں نے سب راز دل کہہ دیا
انہیں آج اپنی خبر ہو گئی
بڑی چیز ہے طرز بیگانگی
یہ ترکیب اگر کارگر ہو گئی
الٰہی برا ہو غم عشق کا
سنا ہے کہ ان کو خبر ہو گئی
کئے مجھ پہ احساں غم یار نے
ہمیشہ کو نیچی نظر ہو گئی
نمایاں ہوئی صبح پیری جگرؔ
بس اب داستاں مختصر ہو گئی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |